افغان طالبان کے سابق اہلکار قاری سعید خوستی نے الزامات عائد کیے ہیں کہ پاکستان نے جان بوجھ کر ناقص اور مضر صحت ادویات افغانستان کو ’’دواؤں‘‘ کے نام پر بھیجی ہیں۔ سعید خوستی کے مطابق پاکستانی کمپنیاں اب لاکھوں ڈالر مالیت کی وہ ادویات نہ تو پاکستان میں دوبارہ درآمد کر سکتی ہیں اور نہ ہی فروخت کر سکتی ہیں کیونکہ افغان حکومت نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ سابق اہلکار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان اب سرحدی بندشیں اور طبی سامان کی بنیاد پر سیاسی دباؤ نہیں ڈال سکے گا۔
پاکستان کا مؤقف
پاکستان نے مذکورہ الزام کو بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام ادویات بین الاقوامی معیاری تقاضوں کے مطابق تیار اور برآمد کی جاتی ہیں۔ ہر برآمدات سے قبل سخت کوالٹی کنٹرول کیا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ادویات محفوظ ہوں بلکہ وصول کرنے والے ملک کو کوئی نقصان بھی نہ پہنچے۔
پاکستان افغانستان کو دوا کے نام پر زہر برآمد کر رہا تھا، ایسی دوا جو غیر معیاری تھی۔
— Qari Saeed Khosty (@SaeedKhosty) December 9, 2025
اب یہ کمپنیاں نہ تو وہ کروڑوں ڈالر کی دوا یہاں لا سکتی ہیں، اور نہ ہی اسے پاکستان میں فروخت کر سکتی ہیں۔
وہ وقت گزر گیا جب آپ دروازے بند کرکے اسے دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ pic.twitter.com/toc0IGFYC6
طویل تجربہ اور شفافیت
پاکستان برسوں سے افغانستان کو محفوظ اور عالمی معیارات کے مطابق ادویات فراہم کر رہا ہے اور انسانی امداد کے شعبے میں تعاون کر رہا ہے۔ لہذا دہائیوں پر محیط شراکت داری کو چند غیر مصدقہ اور بے بنیاد الزامات سے کی بنا پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
سیاسی دباؤ کا استعمال؟
پاکستان نے کبھی بھی طبی سامان، تجارت اور سرحدی بندشوں کو سیاسی دباؤ کے لیے استعمال نہیں کیا۔ تجارتی اور طبی پالیسیوں کا مقصد ہمیشہ انسانی زندگی اور دونوں ممالک کے عوام کے مفاد کو یقینی بنانا رہا ہے۔
پاک افغان دیرینہ تعلقات
پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ مثبت تعلقات اور تجارتی روابط بڑھانے کی کوشش کی ہے بالخصوص صحت اور انسانی امداد کے شعبے میں۔ اور اسی تعاون نے جانبین کے عوام کے لیے کارباری مواقع بھی فراہم کیے ہیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان کا ادویات وصول کرنا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ پاکستانی ادویاتی عالمی معیارات کے مطابق اور تسلیم شدہ ہیں۔
ماہرین کی آرا
ماہین کے مطابق قاری سعید خوستی کے الزامات حقائق پر مبنی نہیں ہیں بلکہ ان کا مقصد پاکستان کی انسانی امداد اور تجارتی خدمات کو غلط ثابت کرنا ہے۔ پاکستان کی پالیسیاں شفاف، قانونی اور باہمی مفادات پر مبنی ہیں اور وہ ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اعتماد اور تعاون کے اصولوں پر عمل کاربند رہے گا۔ اور یہ واضح ہے کہ پاکستان نے انسانی امداد اور صحت کے شعبے میں ہمیشہ ذمہ داری اور اصول پسندی کو مقدم رکھا ہے لہذا عالمی معیارات کے مطابق اپنی ادویاتی برآمدات اور انسانی امداد جاری رکھے گا۔
دیکھیں: اور افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کی آماج گاہ بن گیا