پاکستان اور عراق نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر آصف علی زرداری اور عراقی صدر عبداللطیف جمال رشید کی آج بغداد میں ہونے والی ملاقات میں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق صدر آصف علی زرداری کو بغداد پیلس میں گارڈ آف آنر سے استقبال کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے ایک طرفہ اور وفود کی سطح پر عراقی قیادت کے ساتھ مذاکرات کیے۔
باہمی تعاون پر اتفاق
صدر آصف علی زرداری نے تاریخی استقبال کو باہمی تعلقات کی علامت قرار دیتے ہوئے عراقی قیادت کو کامیاب پارلیمانی انتخابات پر مبارکباد دی اور نئی حکومت کے ہموار قیام کی امید ظاہر کی۔
دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور پاکستان۔ عراق جوائنٹ منسٹریل کمیشن کے حالیہ اجلاس سے پیدا ہونے والی مثبت صورتحال کا خیرمقدم کیا۔ صدر زرداری نے تجارت، زراعت، دفاعی پیداوار، آئی ٹی، تعمیرات اور فارماسیوٹیکل شعبوں میں مواقع کی نشاندہی کی اور تجارتی روابط کے لیے براہِ راست بینکنگ چینلز کے قیام کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے عراق کی تعمیر نو میں تعاون، ماہر کارکن بھیجنے اور صحت، مالیات اور ڈیجیٹل گورننس میں تجربات کے اشتراک کی پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ صدر زرداری نے پاکستانی زائرین کے لیے بہتر سہولیات کی درخواست کی اور زائرین مینجمنٹ کے معاہدے کے جلد حتمی ہونے کی خواہش ظاہر کی۔
دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے سلامتی کے مشترکہ چیلنجز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انٹیلی جنس کا اشتراک بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ صدر زرداری نے ایک مرتبہ پھر عراق کی خودمختاری اور استحکام کے لیے پاکستان کی حمایت دہرائی۔
President Asif Ali Zardari met @mohamedshia, Caretaker Prime Minister of Iraq in Baghdad, focusing on trade expansion, defence cooperation, reconstruction support and improved facilitation for Pakistani pilgrims visiting Iraq.@IraqiPMO pic.twitter.com/CE9lYLC8GK
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) December 21, 2025
دہشت گردی کے خلاف مضبوط عزم
دونوں صدور نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نیٹ ورکس کے خلاف تعاون کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا جو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور عراق کو مشابہہ سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور انہیں انتہا پسندی، سرحد پار دہشت گردی کی حرکات اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مل کر کام کرنا چاہیے۔ نیز دونوں رہنماؤں نے انٹیلی جنس شیئرنگ بڑھانے، انسداد دہشت گردی کے کوآرڈینیشن کو مضبوط کرنے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے فورمز پر مشترکہ کام کرنے پر اتفاق کیا۔۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان عراق کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور عراق کے استحکام اور امن کے لیے پرعزم ہے۔ عراقی صدر نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کے دیرینہ تعاون اور مسلم دنیا کو متحد کرنے میں اس کے کردار کی تعریف کی اور دونوں بھائی ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
عراقی صدر نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کی تاریخی حمایت اور مسلم دنیا میں اتحاد کے لیے اس کے کردار کی تعریف کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے تجارت، دفاع، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات اور صحت کے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع بھی تلاش کیے۔ صدر زرداری نے عراق کی تعمیر نو میں مدد اور پاکستانی زائرین کے لیے سہولیات بہتر بنانے کی پیشکش بھی کی۔ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی مضبوطی ملی ہے۔