فورم کے اختتام پر ڈاکٹر روکسانا زیگن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ اجلاس روس-پاکستان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا اور اس کے نتائج پالیسی سازوں کو دوطرفہ شراکت داری کو عملی سطح پر نافذ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

December 18, 2025

أفغانستان کے صوبہ خوست کی جامع مسجد میں 12 دسمبر کو خطاب کرتے ہوئے سراج الدین حقانی نے کہا تھا کہ ’جب کوئی حکومت، جو عوام کے اعتماد اور محبت کی بنیاد پر قائم ہوئی ہو، خوف اور دہشت پھیلانا شروع کر دے اور اپنے ہی لوگوں کو ڈرائے اور دھمکائے، تو وہ حکومت نہیں رہتی۔‘

December 18, 2025

مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پہلی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین کل 19 دسمبر کو پاکستان کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی

December 18, 2025

پاکستان نے کشمیر کو تاریخی اور قانونی طور پر متنازعہ قرار دیتے ہوئے بھارتی اقدامات کی مذمت کی، جبکہ بھارت نے جموں و کشمیر اور لداخ کو اپنا ناقابل تنسیخ حصہ قرار دیا

December 18, 2025

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی پاکستان کی ثقافت اور صلاحیتوں کے سفیر ہیں اور مختلف اقوام کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور لاکھوں خاندانوں کا ذریعہ معاش ہیں، تاہم ان کی اصل طاقت ان کی محنت، مہارت اور عزم میں پوشیدہ ہے۔

December 18, 2025

حالات و واقعات پر غور کیا جائے تو ان لوگوں سے متعلق یہ ماننا اور تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ مجبوری میں ہجرت کر رہے تھے کیونکہ ان سبھی مہاجرین کے ممالک میں بھوک‘ بیروزگاری اور غربت کی جنگ جاری ہے۔ بھوک تو عقیدہ تک چھڑوا دیتی ہے‘ یہ تو پھر اپنا دیس ہی چھوڑ کر جا رہے تھے۔ لیکن ایک بات سب سے الگ ہے کہ ان بدنصیبوں نے اپنی موت بھاری رقم دے کر خریدی تھی۔

December 18, 2025

ماسکو میں روس-پاکستان یوریشین فورم کا انعقاد، باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا فیصلہ

فورم کے اختتام پر ڈاکٹر روکسانا زیگن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ اجلاس روس-پاکستان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا اور اس کے نتائج پالیسی سازوں کو دوطرفہ شراکت داری کو عملی سطح پر نافذ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
ماسکو میں روس-پاکستان یوریشین فورم کا انعقاد، باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کا فیصلہ

سینیٹر مشاہد حسین نے مغرب کے اسٹریٹجک اور معاشی زوال اور یوریشیا کی قیادت میں گلوبل ساؤتھ کے ابھار کو ناقابلِ واپسی حقیقت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسے کثیرالجہتی فورمز کا ہے، نہ کہ نیٹو جیسے ’’فرسودہ اتحادوں‘‘ کا، جو ان کے بقول یوکرین میں طویل تنازع کے خواہاں ہیں۔

December 18, 2025

ماسکو میں بدھ کے روز منعقد ہونے والا روس-پاکستان یوریشین فورم دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا، جہاں دوطرفہ تعاون کو نئی جہت دینے کے لیے ایک عملی اور ٹھوس روڈ میپ کا اعلان کیا گیا۔ فورم کے اختتام پر منتظمین نے میڈیا، تعلیم، معیشت اور انسدادِ دہشت گردی کے شعبوں میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ اور مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام کا باضابطہ اعلان کیا۔

فورم کی شریک منتظم اور روسی اسکالر ڈاکٹر روکسانا زیگن نے کہا کہ اس اجلاس کا بنیادی حاصل آئندہ ایک سال کے لیے ایک قابلِ عمل حکمتِ عملی کی تیاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روس-پاکستان اسٹریٹجک گروپ قائم کیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں ممالک کے درمیان ایک مستقل اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر زیگن کے مطابق، فورم نے مستقبل کے تعاون کے لیے ایک ایسا فریم ورک فراہم کر دیا ہے جو باہمی طور پر مربوط ہوگا اور ’’نئے اقدار، نئی سمتوں اور نئے اشتراکی ماڈلز‘‘ کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد شراکت داری کو محض اعلانات تک محدود رکھنے کے بجائے عملی شکل دینا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تعاون کو چار بنیادی شعبوں پر مرکوز رکھا جائے گا۔
پہلا شعبہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان میڈیا تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ بیانیوں میں توازن اور عوامی سطح پر بہتر تفہیم پیدا کی جا سکے۔
دوسرا شعبہ تعلیمی و تعلیمی تبادلے ہیں، جن کا مقصد عوامی روابط کو مضبوط بنانا اور نئی نسل کو قریب لانا ہے۔
تیسرا شعبہ معاشی اور مالی تعاون سے متعلق ہے، جس کے لیے ایک خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو مخصوص دوطرفہ منصوبوں کو درپیش رکاوٹوں کے حل اور مراعاتی پیکجز پر کام کرے گا۔
چوتھا اہم شعبہ انسدادِ دہشت گردی ہے، جس کے تحت مشترکہ سفارشات اور تعاون کے طریقۂ کار تیار کیے جائیں گے۔ ڈاکٹر زیگن نے کہا کہ روس اور پاکستان کو اس میدان میں وسیع تجربہ حاصل ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بہت کچھ شیئر کر سکتے ہیں۔

اس اسٹریٹجک اقدام کی قیادت پاکستانی جانب سے سینیٹر مشاہد حسین سید کریں گے، جنہیں ڈاکٹر زیگن نے ایک تجربہ کار سفارتکار اور دوطرفہ تعلقات پر گہری نظر رکھنے والی شخصیت قرار دیا۔ روسی جانب سے اس عمل کی قیادت ڈاکٹر روکسانا زیگن خود سنبھالیں گی۔ انہوں نے ماسکو میں قائم یونیورسٹی آف ورلڈ سیولائزیشن کو بھی ایک کلیدی تعلیمی شراکت دار قرار دیا، جو پاکستانی اداروں کے لیے ایک اہم علمی مرکز اور رابطہ پوائنٹ کے طور پر کام کرے گی۔

فورم کے دوران علاقائی سلامتی پر ہونے والی بحث میں پاکستانی دفاعی تجزیہ کار ماریا سلطان نے افغانستان میں امریکی پالیسی پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری عدم استحکام کی بنیادی وجہ امریکہ کی 20 سالہ جنگ ہے، جس کے مقاصد وقت کے ساتھ بدلتے رہے—کبھی انسدادِ دہشت گردی اور کبھی ریاست سازی کے نام پر۔

ماریا سلطان نے بتایا کہ امریکی انخلا کے بعد 7 ارب ڈالر سے زائد کا فوجی ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا گیا، جو امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ایک غیر حقیقی افغان فوجی ڈھانچے کے باعث ممکن ہوا۔ ان کے مطابق اس صورتحال نے افغانستان کو انتہاپسند گروہوں کے لیے ایک مسلح پناہ گاہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ اس وقت افغانستان میں 3 ہزار سے 5 ہزار داعش-خراسان کے جنگجو سرگرم ہیں، جبکہ القاعدہ بھی دوبارہ منظم ہو چکی ہے، جو براہِ راست پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک کے لیے سکیورٹی خطرہ ہے۔ انہوں نے غیر قانونی سرحدی سرگرمیوں، ویزا تجارت اور غیر دستاویزی مہاجرین کے مسلسل بہاؤ کو بھی خطے کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔

فورم کے مرکزی موضوع کی بازگشت کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دنیا اب واضح طور پر کثیر قطبی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے افغانستان میں امریکی جنگ پر ہونے والے بھاری اخراجات—جو ان کے مطابق 20 سال تک یومیہ 100 ملین ڈالر تھے—کو یک قطبی طاقت کی ناکامی کی علامت قرار دیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے مغرب کے اسٹریٹجک اور معاشی زوال اور یوریشیا کی قیادت میں گلوبل ساؤتھ کے ابھار کو ناقابلِ واپسی حقیقت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسے کثیرالجہتی فورمز کا ہے، نہ کہ نیٹو جیسے ’’فرسودہ اتحادوں‘‘ کا، جو ان کے بقول یوکرین میں طویل تنازع کے خواہاں ہیں۔

ادھر روسی اسکالر ڈاکٹر پروخور ٹی بن نے روس اور پاکستان کے درمیان ایک باقاعدہ یوریشین سیکیورٹی سسٹم کی تشکیل کی تجویز پیش کی، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے تصورِ ’’گریٹر یوریشیا‘‘ سے ہم آہنگ ہے۔ ان کے مطابق یوریشیا کو ایک ایسے سیکیورٹی فریم ورک کی ضرورت ہے جو صرف عسکری دفاع تک محدود نہ ہو بلکہ معاشی ترقی اور زمینی روابط پر مبنی ہو۔

ڈاکٹر ٹی بن نے شمال-جنوب تجارتی راہداریوں کے قیام کو علاقائی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کو استعمال کرتے ہوئے روس اور وسطی ایشیا کو بحرِ ہند سے جوڑنا ایک اسٹریٹجک ضرورت ہے۔ ان کے مطابق تجارتی راستوں میں تنوع خطے کو مقامی تنازعات کے اثرات سے محفوظ رکھتے ہوئے پائیدار استحکام کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

فورم کے اختتام پر ڈاکٹر روکسانا زیگن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ اجلاس روس-پاکستان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا اور اس کے نتائج پالیسی سازوں کو دوطرفہ شراکت داری کو عملی سطح پر نافذ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

أفغانستان کے صوبہ خوست کی جامع مسجد میں 12 دسمبر کو خطاب کرتے ہوئے سراج الدین حقانی نے کہا تھا کہ ’جب کوئی حکومت، جو عوام کے اعتماد اور محبت کی بنیاد پر قائم ہوئی ہو، خوف اور دہشت پھیلانا شروع کر دے اور اپنے ہی لوگوں کو ڈرائے اور دھمکائے، تو وہ حکومت نہیں رہتی۔‘

December 18, 2025

مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پہلی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین کل 19 دسمبر کو پاکستان کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی

December 18, 2025

پاکستان نے کشمیر کو تاریخی اور قانونی طور پر متنازعہ قرار دیتے ہوئے بھارتی اقدامات کی مذمت کی، جبکہ بھارت نے جموں و کشمیر اور لداخ کو اپنا ناقابل تنسیخ حصہ قرار دیا

December 18, 2025

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی پاکستان کی ثقافت اور صلاحیتوں کے سفیر ہیں اور مختلف اقوام کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد ترسیلاتِ زر ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور لاکھوں خاندانوں کا ذریعہ معاش ہیں، تاہم ان کی اصل طاقت ان کی محنت، مہارت اور عزم میں پوشیدہ ہے۔

December 18, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *