پاکستان نے اپنی پہلی کھیپ امریکہ کی کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز کے حوالے کر دی ہے۔ یہ پیش رفت اس 500 ملین ڈالرز کے شراکتی فریم ورک کے باقاعدہ آغاز کی علامت ہے جو رواں ماہ کے آغاز میں طے پایا تھا۔ یہ ترقی پاک امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک و اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے۔
یہ یادداشتِ مفاہمت پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اور امریکی کمپنی کے درمیان طے پائی، جس کا مقصد قیمتی معدنیات کی تلاش اور پراسیسنگ میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
پہلی کھیپ میں مقامی طور پر حاصل شدہ اور صاف شدہ اینٹی منی، کاپر کونسنٹریٹ، اور ریئر ارتھ ایلیمینٹس شامل ہیں جن میں نیوڈیمیم اور پراسیوڈیمیم شامل ہیں۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اسٹیسی ڈبلیو ہیسٹی نے اس سنگِ میل کو سراہتے ہوئے کہا کہ
یہ ہمارے لیے پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ ایک دلچسپ سفر کا پہلا قدم ہے۔ ہم قیمتی معدنیات فراہم کر کے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنائیں گے۔
اقتصادی تعاون کا دائرہ وسیع
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے تصدیق کی کہ پاکستان اس ماہ کے آخر میں واشنگٹن میں ایک انویسٹر کانفرنس منعقد کرے گا تاکہ امریکی سرمایہ کاروں کو توانائی، کان کنی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جا سکے۔
انہوں نے کہا:
ہم نے واضح طور پر ان شعبوں کی نشاندہی کر لی ہے جہاں ہمیں امریکی سرمایہ کاری درکار ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ وہاں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی موجود ہے۔
ان کے مطابق یہ پیش رفت امریکا کے ساتھ ہونے والے ایک نئے تجارتی معاہدے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیریف مقرر کیا گیا جس سے پاکستان کی برآمدی مسابقت میں اضافہ ہوا اور معیشت کو حالیہ بحران سے نکالنے میں مدد ملی۔
انہوں نے کہا:
پاکستان کی ہر صنعت کو برآمدات کا حصہ بننا ہوگا، کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے ہم ‘بوم اینڈ بسٹ’ کے چکر سے نکل سکتے ہیں۔
تجارتی و اسٹریٹجک تعلقات کی تشکیلِ نو
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات، جو طویل عرصے سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، اب محتاط انداز میں بحال ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
واشنگٹن کی جانب سے پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیریف مقرر کرنا جو خطے میں سب سے کم ہے۔ اس کے برعکس بھارت پر 50 فیصد جرمانہ نما ٹیریف عائد کیا گیا ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی تیل خریدنے پر نئی دہلی پر تنقید کے بعد سامنے آیا۔
گزشتہ ہفتے یہ سفارتی “ری سیٹ” واضح ہوا جب وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی جنہوں نے دونوں کو بہت عظیم لوگ قرار دیا۔
اسلام آباد نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ٹرمپ نے مئی میں بھارت کے ساتھ چار روزہ تصادم ختم کرانے میں ثالثی کا کردار ادا کیا اگرچہ بھارت نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
شریف حکومت نے اب ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار
ڈیفالٹ کے خطرے سے بال بال بچنے کے بعد پاکستان نے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی کے تحت معیشت کو مستحکم کیا۔
اب حکومت ای ایف ایف کے دوسرے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلیٹی کے پہلے جائزے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔
اورنگزیب نے کہا کہ یہ عمل زیادہ تر درست سمت میں ہے اور پاکستان نے 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈ کی بروقت ادائیگی بھی کر دی ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسیوں ایس اینڈ پی گلوبل، فِچ، اور موڈیز نے پاکستان کی اقتصادی درجہ بندی میں بہتری کی ہے، جس کی وجہ مالی نظم و ضبط اور محصولات میں اضافہ بتایا گیا ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھا ہے:
پاکستان کے ڈالر بانڈز نے اس سال 22 فیصد منافع دیا، جب کہ بینچ مارک اسٹاک انڈیکس میں 44 فیصد اضافہ ہوا جو ایشیا کی بہترین کارکردگی میں شامل ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے مطابق، رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ سالانہ بنیاد پر 3.4 فیصد تک پہنچ گئی۔
تاہم رپورٹ نے خبردار کیا کہ حالیہ سیلاب معاشی بحالی کے عمل کو سست کر سکتے ہیں۔
دیکھیں: شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس ملاقات: پاک – امریکہ تعلقات کا نیا موڑ؟