پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے 3 اکتوبر 2025 کو ریلوے کے جدید ڈھانچے اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ پیش رفت علاقائی رابطہ کاری اور پائیدار اقتصادی ترقی کی جانب ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی نے ابوظہبی میں منعقدہ گلوبل ریل انفراسٹرکچر کانفرنس اور نمائش کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے وزیرِ توانائی و انفراسٹرکچر سوہیل محمد المزروعی سے ملاقات کی۔
سرکاری خبر ایجنسی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، ملاقات میں ریلوے کے جدید نظام، ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔
بلال کیانی نے المزروعی اور یو اے ای حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک ایسا عالمی پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں علم و تجربے کے تبادلے اور مشترکہ تعاون کے مواقع میسر ہیں۔
انہوں نے اتحاد ریل منصوبے کو علاقائی رابطے کی ایک شاندار مثال قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اپنی ریلوے کو اسی طرز پر جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
پاکستان کا وژن: پائیدار اور مربوط ریلوے نظام
بلال کیانی نے ایک روز قبل وزارتی مباحثے میں شرکت کی جس کا موضوع تھا:
مربوط اقوام کی تعمیر پائیدار ترقی میں ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کا کردار
انہوں نے اس موقع پر پاکستان کا وژن بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک کے ریلوے نظام کو موثر، قابلِ اعتماد اور پائیدار قومی نقل و حمل کا ستون بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیرِ مملکت نے مین لائن۔1 اور مین لائن-3 کی تجدید و بہتری کو علاقائی تجارت کے فروغ اور عالمی معیار سے ہم آہنگی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
اتحاد ریل کے ساتھ تعاون پر غور
کانفرنس کے موقع پر بلال کیانی نے اتحاد ریل کے چیف ایگزیکٹو سے ملاقات کی جس میں فریٹ لاجسٹکس، تکنیکی تعاون، اور نیٹ ورک ڈیولپمنٹ پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے اتحاد ریل اور حفیظ ریل کے اسٹالز کا بھی دورہ کیا اور ریلوے کے جدید ڈھانچوں میں خطے کی نئی ایجادات کا جائزہ لیا۔
عالمی ریلوے کانفرنس
گلوبل ریل کانفرنس اور نمائش 30 ستمبر سے 2 اکتوبر 2025 تک ابوظہبی میں منعقد ہوئی، جس میں دنیا بھر سے وزرائے ٹرانسپورٹ، پالیسی ساز، اور صنعتی ماہرین شریک ہوئے۔
کانفرنس کا مقصد پائیدار ریلوے اور انفراسٹرکچر کے مستقبل کے خدوخال طے کرنا تھا۔
تعاون کی اہمیت
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ریلوے ڈھانچے کی جدید کاری کا معاہدہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور طویل المدتی خوشحالی کے فروغ کی سمت ایک خوش آئند قدم سمجھا جا رہا ہے۔
یہ تعاون نہ صرف علاقائی تجارت میں اضافہ کرے گا بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دے گا، اور ماحولیاتی طور پر محفوظ ٹرانسپورٹ کے نظام کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
دیکھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ پر تفصیلی بات چیت
 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
															