قطر کی شہزادی اور معروف کوہ پیما اسما الثانی نے پاکستان کے خوبصورت خطے گلگت بلتستان میں واقع خطرناک پہاڑ نانگا پربت کو کامیابی سے سر کر لیا۔ اس اہم کارنامے سے نہ صرف عرب خواتین کی عالمی سطح پر نمائندگی ہوئی بلکہ پاکستان کی ہائی ایلٹیٹیوڈ ایڈونچر کی پہچان کو بھی فروغ ملا۔
آٹھ جولائی کو 8,126 میٹر بلند پہاڑ کو سر کرنے والی شیخہ اسما پہلی قطری خاتون بن گئیں جنہوں نے ’’کلر ماؤنٹین‘‘ کہلانے والے اس خطرناک پہاڑ کو فتح کیا۔ ان کی اس کامیابی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں انہیں پاکستان کی پہاڑوں اور سیاحت کی برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا۔
اسما کا سفر: ہمت، حوصلہ اور خود شناسی کی مثال
شہزادی اسما نے اپنے انسٹاگرام پیغام میں بتایا کہ یہ صرف ایک کوہ پیمائی نہیں بلکہ اندرونی خود شناسی کا سفر تھا۔ انہوں نے بلیک آئس، برفانی طوفان اور پتھروں کے گرنے جیسے خطرناک حالات کا سامنا کیا مگر کبھی حوصلہ نہیں ہارا۔ یہ ان کی نویں کامیاب چوٹی ہے، جو انہیں دنیا کی کامیاب ترین کوہ پیماؤں کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔
پاکستان کی مہمان نوازی اور عالمی پذیرائی
شہزادی اسما جیسے عالمی کوہ پیماؤں کی میزبانی کر کے پاکستان نے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا ہے۔ پاکستان کی ہائی ایلٹیٹیوڈ ایڈونچر کی کامیابیاں نہ صرف سیاحتی میدان میں ترقی کا باعث ہیں بلکہ دنیا بھر سے تعلقات مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی بن رہی ہیں۔
پاکستان آرمی ایوی ایشن اور گلگت بلتستان کے مقامی پورٹرز کوہ پیمائی کی دنیا میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ نانگا پربت اور کے-ٹو جیسے پہاڑوں پر پھنسے کوہ پیماؤں کو بچانے میں ان کا کردار قابل فخر ہے۔
ہائی ایلٹیٹیوڈ ایڈونچر کا مرکز: پاکستان
پاکستان کی جانب سے شہزادی اسما کو سیاحت کی ایمبیسیڈر بنانا صرف ایک اعزاز نہیں بلکہ سفارتی حکمت عملی بھی ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ کھیل، سیاحت اور ہم آہنگی کے ذریعے عالمی برادری کے ساتھ تعاون بڑھانے میں سنجیدہ ہے۔
اگرچہ حالیہ دنوں میں نانگا پربت پر چیک کوہ پیما کلارا کولوچووا کی افسوسناک موت جیسے واقعات نے کوہ پیمائی کے خطرات کو اجاگر کیا ہے، مگر پاکستان میں ہائی ایلٹیٹیوڈ ایڈونچر کا جذبہ زندہ ہے۔
شہزادی اسما کی کامیابی صرف ایک ملک کی جیت نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہمت، استقامت اور اتحاد کی علامت ہے۔