افغانستان میں حال ہی میں تشکیل دیے گئے سیاسی اتحاد کے اعلان کے ایک ہی دن بعد جماعتِ اسلامی (جمعیت) کے ایک دھڑے کے سربراہ صلاح الدین ربانی نے اس اتحاد سے لاتعلقی اختیار کر لی۔ ربانی نے باضابطہ اعلان کیا کہ ان کی جماعت ’شورای عالی مقاومت برای نجات افغانستان‘ سے علیحدگی اختیار کر رہی ہے، جب کہ یہی کونسل نئے اتحاد کا مرکزی جزو سمجھی جا رہی تھی۔
گزشتہ روز متعدد افغان سیاسی رہنماؤں نے، جن میں احمد مسعود، عبدالرشید دوستم، اسماعیل خان، محمد حنیف اتمر، محمد محقق، اور عطا محمد نور شامل ہیں، ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔

یہ اعلامیہ “افغان سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کا قومی اجماع” کے عنوان سے ایک آن لائن اجلاس کے بعد سامنے آیا، جیسا کہ افغان انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا۔
بیان میں افغانستان کے موجودہ بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی میں بین الافغانی مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ایک جامع سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے۔
تاہم عوامی حلقوں میں اس نئے اتحاد پر شکوک و شبہات واضح ہیں۔ گزشتہ چار برسوں میں انہی رہنماؤں پر مشتمل مختلف اتحاد سامنے آئے لیکن عملی طور پر کوئی قابلِ ذکر پیشرفت نہیں ہو سکی۔
سوشل میڈیا پر کئی افغان صارفین نے مایوسی اور عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “بار بار آزمائے گئے چہرے” قوم کو مزید امید نہیں دے سکتے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی رابطوں کی یہ تازہ کوشش اُس وقت سامنے آئی ہے جب طالبان کی جانب سے سیاسی آزادیوں پر سختیاں جاری ہیں اور ملک میں شمولیتی سیاسی عمل کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔