پاکستان میں ہر سال 9 دسمبر کو ’’ہنگور ڈے‘‘ شاندار قومی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے تاکہ پاکستان نیوی کے ان بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے جنہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران دشمن کے بحری بیڑے کو تاریخی ناکامی سے دوچار کیا۔ اس روز پاکستان نیوی کی آبدوز ’’پین ایس/ایم ہنگور‘‘ نے بھارتی بحریہ کی اینٹی سب میرین فریگیٹ ’’آئی این ایس کھوکری‘‘ کو سمندر کی تہہ میں پہنچایا اور ’’آئی این ایس کرپان‘‘ کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔
یہ واقعہ نہ صرف پاکستان نیوی کی تاریخ بلکہ عالمی بحری جنگی تاریخ میں بھی ایک منفرد اور دبنگ مقام رکھتا ہے کیونکہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کسی روایتی آبدوز نے دشمن کے جنگی جہاز کو حقیقی معرکے میں تباہ کیا۔
واقعے کا پس منظر
ہنگور کو 22 نومبر 1971 کو بھارتی ریاست گجرات کے ساحل کے قریب خفیہ مشن پر روانہ کیا گیا۔ شدید بھارتی فضائی نگرانی کے باوجود آبدوز نے کامیابی کے ساتھ اپنے علاقے تک رسائی حاصل کی۔ 9 دسمبر کی شام، ہنگور کے سونار نے دو بھارتی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت کا سراغ لگایا جو ’’کھوکری‘‘ اور ’’کرپان‘‘ تھے۔ پانی انتہائی کم گہرا تھا اور دشمن کو سبقت حاصل تھی، تاہم پاکستانی آبدوز کا عملہ پورے اعتماد اور مہارت کے ساتھ دشمن کے قریب پہنچا۔ ’’کرپان‘‘ کی طرف داغا گیا پہلا ٹارپیڈو نشانہ خطا کر گیا جس سے بھارتی جہاز خبردار ہو گئے، لیکن ہنگور کے ماہر عملے نے فوراً حکمتِ عملی بدلتے ہوئے ’’کھوکری‘‘ کو نشانہ منتخب کیا اور دوسرا ٹارپیڈو انتہائی درستگی سے فائر کیا جو اپنے ہدف کے نیچے زور دار دھماکے سے پھٹا۔

پاکستان نیوی کے سینئر افسر ریئر ایڈمرل (ر) فیصل شاہ نے اس دن کی مناسبت سے ایچ ٹی این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہنگور آج بھی دنیا کی وہ واحد آبدوز ہے جس نے پہلی جنگ عظیم کے بعد عملی میدان میں کسی دوسرے ملک کی آبدوز کو ڈبویا اور بھارتی آبدوز کھوکھری کا غرور پاش پاش کیا۔ یہ ایک تاریخ ساز آپریشن تھا اور آبدوز نے واقعی وہ کام کیا جس کیلئے اسے بنایا جاتا ہے۔ یہ واقعہ پاکستان نیوی کی مہارت اور پروفیشنلزم میں اپنی مثال آپ ہے۔
محض دو منٹ میں بھارتی بحریہ کا غرور سمندر میں دفن ہو گیا اور 18 افسران اور 176 ملاح ہلاک ہو گئے، جن میں کمانڈنگ آفیسر بھی شامل تھا۔ یہ بھارتی بحریہ کے لیے ایک بڑا صدمہ اور پاکستان کے لیے تاریخی فتح ثابت ہوئی۔
بھارت کو جوابی مشن میں ناکامی
’’کھوکری‘‘ کی تباہی کے بعد بھارتی بحریہ نے بڑے پیمانے پر ہنگور کی تلاش اور تباہی کی مہم چلائی اور مسلسل کئی روز تک سمندر میں ڈپتھ چارجز برسائے، مگر پاکستانی آبدوز دشمن کی نظر سے اوجھل رہتے ہوئے کامیاب حکمتِ عملی کے ساتھ کراچی بحفاظت پہنچ گئی۔

اس معرکے نے بھارت کی منصوبہ بندی کو سخت دھچکا پہنچایا اور اس کے بحری آپریشنز مفلوج ہو کر رہ گئے۔
ریئر ایڈمرل (ر) فیصل شاہ نے مزید کہا کہ ایسی تاریخ کے باعث ہی آج بھی پاک بحریہ کی برتری قائم ہے اور مئی 2025 معرکہ حق کے دوران بھارتی بحریہ نے شکست کے خوف سے 700 کلومیٹر تک کی دوری برقرار رکھی۔ حالانکہ بھارتی بحریہ تعداد اور اسلحے کے اعتبار سے پاکستان بحریہ سے کہیں زیادہ ہے مگر مہارت اور پروفیشنلزم میں پاک بحریہ کا کوئی ثانی نہیں۔
آپریشنل اعزازات
ہنگور کو اس تاریخی کارنامے پر پاکستان نیوی کی تاریخ میں سب سے زیادہ آپریشنل اعزازات سے نوازا گیا۔ یہ آبدوز 2006 تک خدمات انجام دینے کے بعد پاکستان میری ٹائم میوزیم میں محفوظ کر دی گئی ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس بہادری کی یاد کو ہمیشہ تازہ رکھ سکیں۔

ہنگور ڈے اس امر کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان نیوی پیشہ ورانہ صلاحیت، بہادری اور کم وسائل میں بھی دشمن کو حیران کن شکست دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ دن اُن غازیوں اور شہداء کو سلام پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت میں اپنی جانیں داؤ پر لگا دیں اور بحری دفاع کے باب میں ایک لازوال تاریخ رقم کی۔
دیکھیں: پاکستان سے تجارت کی معطلی کے بعد افغانستان میں شدید ادویاتی بحران