کابل میں افغانستان کے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے ایک ہزار سے زائد علمائے کرام کے بڑے اجتماع میں پانچ نکاتی فتویٰ جاری کیا گیا، جس میں امیر کی اجازت کے بغیر کسی بھی مسلمان کا دوسرے ملک میں جہاد کرنا ’’حرام‘‘ قرار دیا گیا۔ اجلاس میں طالبان انتظامیہ کو ’’اسلامی حکومت‘‘ تسلیم کرتے ہوئے اس کی اطاعت اور دفاع کو ہر افغان شہری پر دینی فریضہ قرار دیا گیا۔
فتویٰ میں کہا گیا کہ اسلامی امارت کئی دہائیوں کی قربانیوں کے بعد قائم ہونے والا شرعی نظام ہے، جس کے تحت ملک میں امن، شریعت اور قومی یکجہتی قائم ہوئی ہے۔ علمائے کرام نے واضح کیا کہ اسلامی نظام کا قیام اور اس کا دفاع دونوں لازم اور واجب ہیں، اور اس کے خلاف سرگرمیوں کی مذہباً کوئی گنجائش نہیں۔
بریکنگ نیوز | افغانستان میں ایک ہزار سے زائد علماء نے امیر کی اجازت کے بغیر دوسرے ملک میں جہاد کو حرام قرار دے دیا
— HTN Urdu (@htnurdu) December 10, 2025
ذرائع کے مطابق کابل میں ایک بڑے اجتماع کے دوران ملک بھر سے آئے ہوئے ایک ہزار سے زائد علمائے کرام نے پانچ نکاتی فتویٰ جاری کیا، جس میں طالبان انتظامیہ کو ’’اسلامی… pic.twitter.com/K4Brw8NceN
اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔ اسی طرح، فتویٰ میں کہا گیا کہ چونکہ امیر نے افغان شہریوں کو بیرونِ ملک فوجی کارروائی کے لیے اجازت نہیں دی، لہٰذا کسی بھی ملک میں مسلح سرگرمی میں شامل ہونا ناجائز ہے اور حکومت اسے روکنے کی مجاز ہے۔
علمائے کرام نے بیرونی جارحیت کی صورت میں افغان قوم پر اجتماعی مزاحمت کو فرض قرار دیا اور اسے ’’مقدس جہاد‘‘ سے تعبیر کیا۔ اجتماع میں مقررین نے اسلامی نظام کے استحکام کے خلاف سرگرمیوں اور انتشار پھیلانے کے اقدامات کی مذمت کی۔
اجلاس میں منابر و خطبات کے ذریعے اتحادِ امت، اسلامی اخوت اور باہمی مفاہمت کے پیغام کو عام کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی۔ علمائے کرام نے زور دیا کہ مسلمانوں کی عزت و وقار اتحاد، یکجہتی اور باہمی تعاون میں ہے، جبکہ تنازع، تقسیم اور مسلح محاذ آرائی سے اجتناب ضروری ہے۔
یہ تاریخی اجتماع افغانستان بھر سے شریک علما، مفتیان اور مشائخ کی موجودگی میں منعقد ہوا، جس کا مقصد اسلامی نظام کے دفاع اور مذہبی سمت کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل پیش کرنا تھا۔