ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ خطے میں تناؤ اور سرحدی صورتحال کے بگڑتے پس منظر میں یہ پیشکش اہم سفارتی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
اس سے قبل ایران اور روس بھی اسی نوعیت کی مفاہمت کی کوششیں کر چکے ہیں۔ ایران نے تو باقاعدہ طور پر کابل اور اسلام آباد کے مابین ایک اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعات، سرحدی تناؤ اور سیکیورٹی معاملات پر براہِ راست گفتگو کا راستہ کھولا جا سکے۔ روس نے بھی خطے میں استحکام کے لیے مذاکرات کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
اسی دوران یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ ترکی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے درمیان مکالمے کی بحالی اور سفارتی رابطوں میں پیش رفت کو ممکن بنانا ہے۔
خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں سعودی عرب، ایران، روس اور ترکی کی مشترکہ سفارتی کوششیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ علاقائی طاقتیں افغانستان–پاکستان تنازع کو مزید شدت اختیار کرنے سے روکنے کے لیے سرگرم ہیں، تاکہ مذاکرات اور مصالحت کا راستہ کھلا رہے۔
دیکھیں: افغانستان میں عدم استحکام یا رجیم چینج کا کوئی ارادہ نہیں، واحد مطالبہ دراندازی روکنا ہے؛ پاکستان