ازبکستان کے صدر شوکت مرزیایوف نے اپنی حالیہ تقریر میں افغانستان سے متعلق خطے کے ممالک کی مشترکہ ذمہ داریوں اور علاقائی سلامتی کے چیلنجز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی استحکام کو مضبوط کرنا افغانستان کے مسائل کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان خطے کے کنارے پر موجود کوئی الگ تھلگ ملک نہیں بلکہ وسطی اور جنوبی ایشیا کا قدرتی اور جغرافیائی طور پر لازمی حصہ ہے۔ صدر مرزیایوف کا کہنا تھا کہ پورے خطے میں دیرپا امن، استحکام اور معاشی ترقی کا انحصار بڑی حد تک افغانستان کی تعمیرِ نو اور ترقی پر ہے، جبکہ افغانستان کے عوام طویل عرصے سے شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ افغانستان کو مسلسل علاقائی و عالمی عمل کا حصہ بنانا ناگزیر ہے، تاکہ اس کی معاشی صورتحال بہتر ہو سکے اور خطے میں پائیدار امن اور استحکام کو فروغ مل سکے۔ اسی تناظر میں انہوں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کی اہمیت اجاگر کی، جو وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے جوڑنے والا کلیدی تجارتی راہداری بننے جا رہا ہے۔ صدر کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل نہ صرف تجارت، سرمایہ کاری اور ٹرانسپورٹ کے نئے راستے کھولے گی بلکہ افغانستان کی معاشی بحالی کی بنیاد بھی ثابت ہو گی۔
صدر مرزیایوف نے بتایا کہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، تعلیم، توانائی کے منصوبوں میں تعاون، اور مختلف معاشی شعبوں کے لیے افرادی قوت کی تربیت جیسے اقدامات پر بھی پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو امن، سیکورٹی، تعاون اور ترقی کے مشترکہ علاقائی ڈھانچے کا حصہ بنانا وقت کی ضرورت ہے، تاکہ وسطی ایشیا کی جنوبی سرحدوں پر ایک مضبوط اور پائیدار سکیورٹی بیلٹ قائم ہو سکے، جو پورے خطے کے مفاد میں ہے۔