خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کے بعد سہیل آفریدی صوبے کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔ اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا جبکہ اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
سہیل آفریدی کو سابق وزیر اعلی گنڈاپور سمیت 90 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیا اور وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے کل چار امیدوار میدان میں تھے — سہیل آفریدی (پی ٹی آئی)، مولانا لطف الرحمان (جے یو آئی ف)، سردار شاہ جہاں یوسف (مسلم لیگ ن) اور ارباب زرک خان (پیپلزپارٹی) — اور تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے تھے۔
اجلاس کے دوران سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خطاب کیا اور کہا کہ وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے دور حکومت میں صوبے کے لیے کیے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا اور اس صورت میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی ہے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عمل آئین کے مطابق جاری رکھا جائے گا اور ایوان کے آئینی طریقہ کار کے تحت نئے قائد ایوان کا اعلان کیا جائے گا۔ اس موقع پر اسمبلی کی گیلری میں شور شرابے پر اسپیکر نے حاضرین کو خاموش رہنے کی ہدایت بھی کی۔
دریں اثنا گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کے استعفوں پر دستخطوں میں فرق کے اعتراض کے باعث انہیں 15 اکتوبر کو ذاتی طور پر گورنر ہاؤس طلب کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ چند دن قبل عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلی کے عہدے سے فارغ کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلی نامزد کیا تھا۔
دیکھیں: تجزیہ کاروں اور سیاسی ماہرین نے گنڈاپور کی تبدیلی کی وجہ موروثی سیاست اور علیمہ خان کو قرار دے دیا