شامی وزیرِ انصاف مظہر الويس نے ملک کے سابق مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون کے حوالے سے زیرِ گردش سزائے موت کی افواہوں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مفتی حسون اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں وزیر الويس نے کہا ہے کہ حسون کا کیس وزارت داخلہ سے وزارت انصاف کے تفتیشی جج کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ تفتیشی جج اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ان کے پیش نظر شواہد کسی جرم کی نشاندہی کرتے ہیں تو معاملہ قاضی احالہ تک بھیجا جائے گا، ورنہ مقدمہ خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سزائے موت کا فیصلہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور اس کے لیے شفاف اور مکمل عدالتی کارروائی ناگزیر ہے۔ وزیر نے حسون کی صحت کے بارے میں بھی تصدیق کی ہے ان کی صحت اب بہتر ہے۔
مظہر الويس نے یہ افواہیں عدلیہ پر دباؤ ڈالنے اور عوامی رائے میں انتشار پھیلانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت انصاف پہلے بھی اسی قسم کی غلط اطلاعات کی بار بار تردید کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ سابق مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون کو مارچ 2025 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کو شامی حلقوں میں حکومت کے سابق اہلکاروں کے احتساب کی جانب ایک اہم اقدام قرار دیا گیا تھا، بشرطیکہ عدالتی کارروائی میں ان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہوں۔