تاجکستان کے سرحدی علاقوں میں سوگ کی فضا چھا گئی ہے، جہاں افغانستان سے دراندازی کے دوران ہونے والے ایک سرحد پار حملے میں تاجک سرحدی فورسز کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔
تاجک حکام کے مطابق یہ واقعہ ضلع شمسی الدین شاہین میں واقع بوگ سرحدی چوکی کے قریب پیش آیا۔ جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا کہ افغانستان سے غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے تین مسلح افراد کو سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دراندازوں کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم انہوں نے فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں تاجک سرحدی اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔
شہید اہلکاروں کو خراجِ عقیدت
جھڑپ کے دوران نوروزبیکوف زیرابون نغزیبیکووچ اور قربانوف اسماتولو غلامووچ اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
ریاستی میڈیا کے مطابق دونوں اہلکاروں کو بہادری اور فرض شناسی کی مثال قرار دیا جا رہا ہے، جنہوں نے ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کی۔
اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد
جھڑپ کے بعد تاجک سیکیورٹی فورسز نے موقع سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور جنگی سازوسامان برآمد کیا، جس میں ایم-16 رائفلز، کلاشنکوف رائفلز، سائلنسر لگے تین پستول، 10 دستی بم، دھماکہ خیز مواد اور نائٹ ویژن آلات شامل ہیں۔
حکام کے مطابق یہ اس بات کا عندیہ ہے کہ مذکورہ گروہ کسی بڑے تخریبی یا مسلسل سرحد پار حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
بڑھتی ہوئی تشویش اور سیکیورٹی اقدامات
یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسی سرحدی علاقے میں تیسرا مسلح واقعہ یا غیرقانونی دراندازی ہے، جس نے خطے میں عدم استحکام پر تشویش بڑھا دی ہے۔
تاجکستان کی ریاستی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے واقعے کے بعد سرحدی علاقوں میں گشت اور سرچ آپریشنز مزید سخت کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ فوری خطرہ ختم کر دیا گیا ہے، تاہم سرحدی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فورسز مسلسل الرٹ رہیں گی۔
تاجک حکومت کے مطابق علاقائی امن اور عوام کے تحفظ کے لیے غیرقانونی سرحدی نقل و حرکت کو روکنا اولین ترجیح ہے۔
دیکھیں: افغان طالبان کی حکومت میں خوفزدہ شہری اور بڑھتے ہوئے جرائم