مغربی افغانستان میں قندھار گروپ سے تنگ فوجی کمانڈروں سے رابطوں کے لئےحقانی گروپ کے اہم کمانڈروں عبدالعزیز عباسین، ابراہیم حقانی  عرف ابراھیم عمری کو لانچ کیاجا چکا ہے، جبکہ انس حقانی کو سفارتی سطح پر رابطے کرنے کا کہدیا گیا ہے ۔ ذرائع تو اس بات کا بھی انکشاف کررہے ہیں کہ سراج حقانی نے 32رکنی شوریٰ میں بھی لابنگ شروع کردی ہے ، اس لابنگ کی ذمہ داری سراج نے خود اٹھائی ہےا ور اس کےساتھ ساتھ جلال الدین حقانی کی اہلیہ کے بھائی اور اہم کمانڈر حاجی مالی خان صدیق ڈپٹی آرمی چیف بھی متحرک ہیں۔

December 19, 2025

عثمان ہادی کے سانحے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے

December 19, 2025

وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ڈائریکٹر جنرل لیا گوتیرز اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم ملاقات کی جس میں پاکستان ریلوے کے اسٹریٹجک منصوبے مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا

December 19, 2025

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے اور یہ طلبہ کو باکردار، ذمہ دار اور کامیاب بناتی ہے

December 19, 2025

آصف علی زرداری ہفتہ کو اپنے عراقی ہم منصب عبداللطیف رشید کی دعوت پر عراق کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے

December 19, 2025

کرغزستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 16 دسمبر کو کابل میں کرغزستان کے تجارتی مرکز کے افتتاح کے ساتھ دونوں ممالک نے اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا

December 19, 2025

طالبان رجیم میں قیادت کی جنگ آخری مرحلے میں داخل

مغربی افغانستان میں قندھار گروپ سے تنگ فوجی کمانڈروں سے رابطوں کے لئےحقانی گروپ کے اہم کمانڈروں عبدالعزیز عباسین، ابراہیم حقانی  عرف ابراھیم عمری کو لانچ کیاجا چکا ہے، جبکہ انس حقانی کو سفارتی سطح پر رابطے کرنے کا کہدیا گیا ہے ۔ ذرائع تو اس بات کا بھی انکشاف کررہے ہیں کہ سراج حقانی نے 32رکنی شوریٰ میں بھی لابنگ شروع کردی ہے ، اس لابنگ کی ذمہ داری سراج نے خود اٹھائی ہےا ور اس کےساتھ ساتھ جلال الدین حقانی کی اہلیہ کے بھائی اور اہم کمانڈر حاجی مالی خان صدیق ڈپٹی آرمی چیف بھی متحرک ہیں۔
طالبان رجیم میں قیادت کی جنگ آخری مرحلے میں داخل

افغان طالبان کی قیادت کے اندر جاری بیانات، وضاحتیں اور جوابی ردعمل اب محض داخلی اختلاف یا وقتی تناؤ نہیں رہا بلکہ سنجیدہ اور خطرناک کشمکش کا استعارہ ہے۔

December 19, 2025

افغان طالبان کے درمیان اختلافات قیادت کی تبدیلی کیلئے حقیقی جنگ میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ بات نجی محفلوں سے نکل کر صرف جلسہ وجلوس تک ہی نہیں آئی بلکہ باضابطہ لابنگ اور کشمکش شروع ہو چکی ہے ۔ا س لڑائی کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنی کرسی بچانے کے لئے ملا ہیبت اللہ کو بھی خود میدان میں آنا پڑا ، اس کا مطلب اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے حامیوں کے لشکر کو ناکافی خیال کرتے ہیں اور اقتدار کے خاتمے کو حقیقی خطرہ ،حالانکہ کم گو بلکہ مردم بیزار ملاہیبت اللہ اخوند زادہ پر مخالفین کا سب سے بڑا الزام ہی یہ ہے کہ وہ گنتی کے صرف 4قریبی لوگوں ملا شیریں ، یوسف وفا ، ملا ندیم اور ملا عبدالحکیم حقانی کے سوا کسی سے ملنا ہی پسند نہیں کرتے ، جلسہ یا عوامی اجتماع سے خطاب تو دور کی بات ۔ مخالفین ملا ہیبت اللہ کی اس گوشہ نشینی کو ان کا خوف قرار دیتے ہیں۔

افغان طالبان کی قیادت کے اندر جاری بیانات، وضاحتیں اور جوابی ردعمل اب محض داخلی اختلاف یا وقتی تناؤ نہیں رہا بلکہ سنجیدہ اور خطرناک کشمکش کا استعارہ ہے۔ بظاہر اتحاد، بیعت اور اطاعت کے دعوے دہرائے جا رہے ہیں، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ دو طاقتور دھڑے آمنے سامنے آ چکے ہیں اور یہ کشمکش بتدریج تصادم کی سمت بڑھ رہی ہے۔گوکہ ان دونوں دھڑوں میں یہ کشمکش فتح کابل کے دن سے ہی جاری ہے ، لیکن اس کا تازہ ترین اظہار اس وقت ہوا جب 12اگست کو رجیم کے وزیر داخلہ اور حقانی دھڑے کے سربراہ سراج الدین حقانی نے خوست عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  اس خفیہ کشمکش کو پہلی بار عوامی سطح پر بے نقاب کیااور کہا کہ خوف، جبر اور دھونس کے ذریعے حکومت حقیقی حکومت نہیں ہوتی، طالبان وہی رویہ اپنا چکے ہیں جس کے خلاف وہ برسوں لڑتے رہے۔یہ محض اخلاقی نصیحت نہیں تھی بلکہ طالبان کے موجودہ طرز حکمرانی پر براہ راست فرد جرم تھی۔اس کے فوراً بعد جو ردعمل سامنے آیا، وہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ اختلاف رائے سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے۔ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے قریبی ساتھیوں، خصوصاً ان کے داماد ملا ندا محمد ندیم، ملا برادر اور ملا محمد یعقوب کی جانب سے یکے بعد دیگرے “ایک امیر، ایک نظام، مکمل اطاعت” پر زور دیا گیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب اقتدار مستحکم ہو تو وضاحتیں نہیں دی جاتیں، اور جب دراڑیں پڑنے لگیں تو اطاعت کے فتوے جاری کیے جاتے ہیں۔

ندا محمد ندیم  ج وزیر تعلیم ہیں ، فوری رد عمل دیا اور کہا کہ ’’امیر ( ہیبت اللہ ) پر عدم اعتماد اور ایک سے زیادہ امیروں کا تصور نظام کو تباہ کر دے گا، یعنی متبادل قیادت کا تصور زیر بحث آ چکا ہے۔  اسی طرح 14دسمبر کو نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب بھی پیچھے نہیں رہے ، وردک میں پولیس گریجویشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ملا ہیبت اللہ کو تبدیل کرنے کی کوئی کوشش نہیں ہوئی ،‘‘ سوال یہ ہے کہ اگر ایسی کوئی بات نہیں تو تردید س بات کی ؟ بات یہیں تک نہیں رہی بلکہ 16دسمبر کو ہیبت اللہ خود سامنے آگئے قندھار میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مخالفین کو وارننگ  دے ڈالی اور کہا ’’ لوگوں کو چاہئے اپنی حد میں رہیں ، اپنی حد پہچانیں ، مزے کی بات یہ کہ خطاب کی تفصیلات جاری کی گئیں ، لیکن میڈیا نے وہ جملہ نہیں اٹھایا جس کے لئے ملا ہیبت اللہ اپنے کنج عافیت سے باہر نکلنے پر مجبور ہوئے لہٰذا اگلے روز دوبارہ نائب ترجمان کے ذریعہ سے ٹویٹ کروائی گئی ، جس میں یہی ایک جملہ ٹویٹ کیا گیا ۔ ‘‘ خوف غالب آرہا ہے ۔جب ہیبت اللہ سامنے آگئے تو غنی برادر کیوںپیچھے رہتے ، وہ بھی سامنے آئے اور کابل میں خطاب کرتے ہوئے کہا’’علما نظام کو بچانے کے لئے متحرک ہوجائیں ۔‘‘

یہ کشمکش در اصل دو شخصیات کا نہیں بلکہ طالبان کے دو مختلف تصوراتِ حکومت کا تنازع ہے۔ ایک طرف قندھار کا سخت گیر دھڑا ہے جو خواتین کی تعلیم پر پابندی، سماجی جبر اور عوام سے لاتعلقی کو دینی نظام سمجھتا ہے۔ دوسری طرف حقانی نیٹ ورک ہے جو زمینی حقائق، قبائلی توازن اور طاقت کے عملی استعمال کو بہتر طور پر جانتا ہے۔ یہ دھڑا  مسلسل قندھاریوں پر تنقید کر رہا ہے ، جو بغاوت کو جنم دے رہی ہے اور یہی طالبان کے زوال کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ تمام شواہد اس نتیجے کی طرف واضح اشارہ کرتے ہیں کہ افغان طالبان کے اندر اختلافات اب محض بیانات کی حد تک محدود نہیں رہے۔ یہ ایک ایسی اقتدار کی جنگ بن چکے ہیں جو یا تو قیادت کی تبدیلی پر منتج ہوگی، یا پھر تحریک کے اندر خطرناک تقسیم کو جنم دے گی۔ دونوں صورتوں میں طالبان کا وہ بیانیہ، جو اتحاد، نظم اور استحکام کے نام پر کھڑا کیا گیا تھا، اندر سے کمزور اور متزلزل نظر آتا ہے۔ افغانستان ایک بار پھر ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں داخلی تصادم کے اثرات صرف طالبان تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔

 ارباب خبر ونظر جانتے ہیں کہ بات بیان بازی سے آگے جا چکی ہے ، سراج حقانی ملا ہیبت اللہ کا تختہ الٹنے کے لئے پوری قوت سے متحرک ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے پورے میں تین سطح پر لابنگ اور تیاری شروع کردی ہے ، یہ ان عملی تیاریوں کی انتہا ہے ، جن کا آغاز 2023 میں کیا گیا تھا ،جب قندھادیوں نے کمیشن بنا کر حقانیوں کو سسٹم سے نکالنے کا سلسلہ شروع کیا اور جنوری 24 میں خوست میں جلال الدین حقانی کا وہ عظیم مدرسہ منہدم کردیا گیا ، جہاں بیٹھ کر انہوں نے سوویت یونین کے خلاف جہا د کا فتویٰ دیا ، اور اپھر امریکیوں کے خلاف جنگ کا فتویٰ دیا اورکمان کی ، حدتو یہ کہا س مدرسہ کو گرانے کا کوئی ا چھا بہانہ بھی نہیں بنایا گیا صرف ایک سڑک کی توسیع کی خاطر۔ لوگ اس وقت سراج کی خاموشی پر حیران تھے ، لیکن سرساج کے مزاج شناس جانتے تھے کہ یہ خاموشی کس طوفان کا پیش خیمہ ہے ، اور و ہ طوفان اب امڈ رہا ہے ۔

آن گرائونڈ صورتحال یہ ہے کہ سراج حقانی قندھاریوں کے جبر کا شکار تمام گروپس کے ساتھ تعلقات مستحکم کرچکا ہے اور حتمی تیاریوں ک سلسلہ میں سراج نے باقاعدہ رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، ہمارے سورسز کے مطابق سراج کے قریبی ساتھی قاری عبدالرؤف زکریا ، جو حقانی نیٹ ورک کا چیف خودکش آپریشنز اور آپریشنل کمانڈر رہا ہے ، اور خود بھی قندھار رجیم کے متاثرین میں شامل ہے ، وہ شمالی صوبوں میں پہنچ چکا ہے ، جہاں وہ بے اختیار آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت سمیت تمام اہم لوگوں سے رابطے کر رہا ہے، اس کے ہمراہ حقانیوں کے اہم کانڈر عبدالعزیز حقانی اور محمد عمر زدران  بھی شامل ہیں۔ شمال میں جن لوگوں سے رابطے کئے گئے ہیں، اور وہ لوگ سراج کو اپنی حمائت کا یقین دلا چکے ہیں ، ان میںتاجک النسل آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت — ، سابق سینیئر کمانڈر قاری وکیل — تاجک، جسے  2022 میں گرفتار کیا گیا اور رسو اکن طریقے سے الگ کردیا گیا ۔ اس کے ساتھ ازبک النسل کمانڈرزقاری صلاح الدین ایوبی —  سب سے اہم ہے ، قاری صلاح الدین وہ شخص ہے جو فتح کابل کا بنایدی کردار تھا ، قصر صدارت میں سب سے پہلے طالبان کی فح کا پرچم لہرانے والےا س کمانڈر کو 2024میں صرف اس لئے برطرف کرکے گرفتار کرلیا گیا تھا کہ اس نے غیر پشتون علاقوں میں پشتون تسلط پر اعتراض کیا تھا ، اب سراج کے ساتھ ہاتھ ملا چکا ہے ۔،مخدوم عالم ربانی — ازبک۔ سابقہ سینئر کمانڈر، 2022 میں گرفتار اور بعد میں رہا ہوا، لیکن غیر مسلح کیا گیا۔عطا اللہ عمری — ازبک (فاریاب سے)۔ شمالی افغانستان میں طالبان کا شیڈو گورنر اور کمانڈررہا ، 2024  میں عہدے سے ہٹایا گیا،قاری قدرت — تاجک (سارائے پل صوبے سے ہے ، اس وقت بھی طالبان فورس کا ڈپٹی کمانڈر ہےا ور سراج کو یقین دپہانی کرواچکا ہے ۔ صوبہ نیمروز میں  کمانڈرمخدوم عالم اورکمانڈر حاجی عبدالرشید بلوچ بھی سراج گروپ کے ساتھ آچکا ہے ۔

مغربی افغانستان میں قندھار گروپ سے تنگ فوجی کمانڈروں سے رابطوں کے لئےحقانی گروپ کے اہم کمانڈروں عبدالعزیز عباسین، ابراہیم حقانی  عرف ابراھیم عمری کو لانچ کیاجا چکا ہے، جبکہ انس حقانی کو سفارتی سطح پر رابطے کرنے کا کہدیا گیا ہے ۔ ذرائع تو اس بات کا بھی انکشاف کررہے ہیں کہ سراج حقانی نے 32رکنی شوریٰ میں بھی لابنگ شروع کردی ہے ، اس لابنگ کی ذمہ داری سراج نے خود اٹھائی ہےا ور اس کےساتھ ساتھ جلال الدین حقانی کی اہلیہ کے بھائی اور اہم کمانڈر حاجی مالی خان صدیق ڈپٹی آرمی چیف بھی متحرک ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے  کہ سراج حقانی پورے ملک میں لابنگ کررہا ہے ، وہ تیاری کررہا ہے کہ پہلے مرحلہ میں شوریٰ کے ذریعہ سے ہیبت اللہ کو ہٹایا جائے ، دوسری جانب وہ جنگ کی بھی تیاری کر چکا ہے ، اس میں تمام ناراض لوگوں سے رابطے جاری ہیں ۔ افغانوں کے مزاج شناس جانتے ہیں کہ یہاں کوئی تبدیلی شوریٰ کے ذریعہ سے ممکن نہیں ، تبدیلی کا واحد راستہ خون ریزی ہے اور کہا یہ جا رہا ہے کہ سراج بھی اس بات سے آگاہ ہے ، اسی لئے وہ اتمام حجت کے لئے شوریٰ کی بات کرتا ہے لیکن تیاریمیدان جنگ کی کر رہا ہے ۔ مسئلہ صرف افغانستان کا نہیں ، پاکستان اور ایران دونوں کے لئے آنے والے دنوں میں صورتحال تشویشناک ہے ، کیونکہ وہاں کانہ جنگی چھڑی تو لاکھوں بے گھر مہاجرین کا دبائو ان دونوں پر آئے گا ، لیکن گزشہ تین برس میںان دنوں ملکوں نے افغانوں کے ہاتھوں جو بھگتا ، کیا یہ دوبارہ مہاجرین کو خوش آمدید کہیں گے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا

متعلقہ مضامین

عثمان ہادی کے سانحے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے

December 19, 2025

وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ڈائریکٹر جنرل لیا گوتیرز اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم ملاقات کی جس میں پاکستان ریلوے کے اسٹریٹجک منصوبے مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا

December 19, 2025

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے اور یہ طلبہ کو باکردار، ذمہ دار اور کامیاب بناتی ہے

December 19, 2025

آصف علی زرداری ہفتہ کو اپنے عراقی ہم منصب عبداللطیف رشید کی دعوت پر عراق کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے

December 19, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *