افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اخوند اور ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے آج مل کر افغانستان میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کا دورہ کیا۔ اس دورے میں دونوں ممالک کے سرکاری وفود شامل تھے۔
تاپی منصوبہ
نائب وزیراعظم ملا برادر اخوند نے ترکمان صدر کے دورہِ افغانستان کو اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز قرار دیا۔ انہوں نے کہا تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے میں علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے مذکورہ منصوبے کی تفصیل بتاے ہوئے کہا افغانستان کے میں تاپی منصوبے پر 14 کلومیٹر تک تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اور طالبان حکومت اس منصوبے کی حفاظت اور بروقت تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔
افغآنستان کے نائب وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ طالبان حکومت صرف تاپی منصوبے تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ افغانستان۔ ترکمانستان اقتصادی راہداری کے قیام پر بھی کام جاری ہے، جس میں بجلی، ریلوے، سڑکوں کی تعمیر جیسے منصوبے شامل ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لیے موقع
افغان نائب وزیراعظم نے ترکمانستان سمیت الاقوامی سرمایہ کاروں کو افغانستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے اہم موقع ہے جو افغانستان کے وسائل سے فائدہ اور سرزمین سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہاں سرمایہ کاری کریں۔
دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات
ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان اور کابل کے تعلقات مستحکم اور مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہیں
انہوں نے افغان قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تاپی منصوبہ ترکمانستان کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس کی تکمیل معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی۔
صدر محمدوف کے مطابق تاپی منصوبے کے نفاذ کے لیے موجودہ حالات انتہائی سازگار ہیں اور یہ واحد علاقائی منصوبہ ہے جسے وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے اس موقع پر وعدہ کیا کہ ترکمانستان اپنے حصے کا کام مقررہ مدت میں مکمل کرے گا جس سے افغانستان کو سالانہ تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
باہمی احترام پر مشتمل تعلقات
اپنے اختتامی کلمات میں ملا عبدالغنی برادر اخوند نے ہمسایہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ محاذ آرائی اور ایسی پالیسیوں سے گریز کریں جس سے باہمی احترام اور خودمختاری متاثر ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ امارتِ اسلامیہ تمام ممالک کے ساتھ تعاون اور شراکت داری پر یقین رکھتی ہے۔
دیکھیں: پاکستان نے افغانستان میں گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر حملے اور دوحہ مذاکرات کی تصدیق کر دی