...
پاکستان کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اے پی ایس سانحہ کے 11 سال مکمل ہونے پر شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا

December 16, 2025

اہم نکتہ یہ ہے کہ جنگ صرف نقشوں، چارٹس اور اعلیٰ ہیڈکوارٹرز سے نہیں جیتی جاتی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ کا میدان غیر یقینی، افراتفری اور انسانی کمزوریوں سے بھرا ہوتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹس اور ڈیجیٹل کمانڈ سسٹمز کے باوجود “جنگ کی دھند” ختم نہیں ہو سکی۔ روس-یوکرین جنگ اس کی تازہ مثال ہے، جہاں جدید نظام جام ہو گئے اور پرانے طریقے دوبارہ اختیار کرنا پڑے۔

December 16, 2025

مدرسہ فاطمہ اپنے عہد میں بھی آج کی کسی جدید یونیورسٹی سے کم نہ تھا۔ دنیا بھر سے مذہب اور زبان کی قید سے بالاتر ہو کر لوگ یہاں آتے تھے، اور اس دور میں بھی فلکیات، طب اور دیگر جدید علوم یہاں پڑھائے جاتے تھے۔ برصغیر پر انگریز کے تسلط کے بعد بھی مدارس نے علم و شعور کے چراغ روشن رکھے۔ پاکستان میں بھی مدارس کی ایک مضبوط روایت موجود ہے۔

December 16, 2025

دنیا کا ہر والد یہ چاہتا ہے کہ اپنے حصے کے غم، تکالیف اورصدمے اپنی اولاد کو ورثے میں نہ دئیے جائیں۔ بعض سانحے مگر ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے زخم اور ان سے رستا لہو، ان کی تکلیف اور اس المناک تجربے سے حاصل کردہ سبق ہماری اگلی نسلوں کو بھی منتقل ہونے چاہئیں۔ یہ اس لئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں اور اپنے حال اور مستقبل کو خوشگوار، سنہری اور روشن بنا سکیں۔ سولہ دسمبر اکہتر بھی ایسا ہی ایک سبق ہے۔

December 16, 2025

نوے ژوند ادبی، ثقافتی اور فلاحی تنظیم اسلام آباد کے زیرِ اہتمام اے پی ایس شہداء کو سلام ادب، شمع اور عزمِ امن کے ساتھ 11ویں برسی پر پروقار مشاعرہ و شمع افروزی

December 16, 2025

سقوطِ ڈھاکہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ریاست کی اصل طاقت بندوق نہیں، بلکہ آئین، پارلیمان، عوامی مینڈیٹ اور مساوی شہری حقوق ہوتے ہیں۔ جب سیاست کو دبایا جاتا ہے تو تاریخ خود کو دہرانے لگتی ہے۔ یہ سانحہ ہمیں خبردار کرتا ہے کہ اگر ہم نے ماضی سے سیکھنے کے بجائے اسے فراموش کر دیا تو زخم بھرنے کے بجائے مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔

December 16, 2025

اگر اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرتا ہے تو اسے امریکا کی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا، امریکی صدر

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو اسے امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا
امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو اسے امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا

امریکی صدر ٹرمپ نے انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب رواں سال کے اختتام تک ابراہیمی معاہدہ میں شامل ہو جائے گا، جو خطے میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کا پہلا عملی قدم ہوگا

October 24, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کا انضمام کرتا ہے تو اسے امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوشش کی تو وہ امریکی حمایت سے محروم ہو جائے گا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو اسے امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے مذکورہ بیان کے بعد نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اسرائیل کو کسی بھی قسم کے انضمام سے گریز رہنے کا کہا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب رواں سال کے اختتام تک ابراہیمی معاہدہ میں شامل ہو جائے گا، جو خطے میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کا پہلا عملی قدم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکّام کے سامنے دو بڑے مسائل تھے ایک غزہ اور دوسرا ایران اب یہ دونوں مسائل ختم ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی حکّام حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کا دورہ بھی کر چکے ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔ تاہم، انہیں حالات میں اسرائیلی پارلیمان نے دو ایسے بل کی ابتدائی منظوری دی ہے جن کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق یعنی ضم کرنا ہے جو واضح طور پر غزہ امن معاہدہ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے مذکورہ اقدام کے متعلق کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس انضمام کے حق میں نہیں ہیں لہذا اس پر کبھی بھی عملدرآمد نہیں ہوگا۔

اسی طرح وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی اسرائیلی قیادت کو واضح انداز میں کہا کہ انضمام کی کوششیں حالیہ جنگ بندی کو سنگین خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

دیکھیں: اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کی شدید مذمت

متعلقہ مضامین

پاکستان کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اے پی ایس سانحہ کے 11 سال مکمل ہونے پر شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا

December 16, 2025

اہم نکتہ یہ ہے کہ جنگ صرف نقشوں، چارٹس اور اعلیٰ ہیڈکوارٹرز سے نہیں جیتی جاتی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ کا میدان غیر یقینی، افراتفری اور انسانی کمزوریوں سے بھرا ہوتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹس اور ڈیجیٹل کمانڈ سسٹمز کے باوجود “جنگ کی دھند” ختم نہیں ہو سکی۔ روس-یوکرین جنگ اس کی تازہ مثال ہے، جہاں جدید نظام جام ہو گئے اور پرانے طریقے دوبارہ اختیار کرنا پڑے۔

December 16, 2025

مدرسہ فاطمہ اپنے عہد میں بھی آج کی کسی جدید یونیورسٹی سے کم نہ تھا۔ دنیا بھر سے مذہب اور زبان کی قید سے بالاتر ہو کر لوگ یہاں آتے تھے، اور اس دور میں بھی فلکیات، طب اور دیگر جدید علوم یہاں پڑھائے جاتے تھے۔ برصغیر پر انگریز کے تسلط کے بعد بھی مدارس نے علم و شعور کے چراغ روشن رکھے۔ پاکستان میں بھی مدارس کی ایک مضبوط روایت موجود ہے۔

December 16, 2025

دنیا کا ہر والد یہ چاہتا ہے کہ اپنے حصے کے غم، تکالیف اورصدمے اپنی اولاد کو ورثے میں نہ دئیے جائیں۔ بعض سانحے مگر ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے زخم اور ان سے رستا لہو، ان کی تکلیف اور اس المناک تجربے سے حاصل کردہ سبق ہماری اگلی نسلوں کو بھی منتقل ہونے چاہئیں۔ یہ اس لئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں اور اپنے حال اور مستقبل کو خوشگوار، سنہری اور روشن بنا سکیں۔ سولہ دسمبر اکہتر بھی ایسا ہی ایک سبق ہے۔

December 16, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.