اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فرانس اور سعودی عرب کی قیادت میں دو ریاستی حل کے حوالے سے تاریخی قرارداد منظور کر لی ہے۔ اس قرارداد کو ’’نیویارک ڈیکلیریشن‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے حق میں 142 ووٹ، مخالفت میں 10 ووٹ اور 12 ممالک نے رائے شماری سے اجتناب کیا۔
قرارداد میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ’’دو ریاستی حل‘‘ کے لئے قابلِ عمل، وقتی حدود پر مبنی اور ناقابلِ واپسی اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ نیویارک ڈیکلیریشن میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے مشترکہ اقدامات کرے۔
اس دستاویز میں فلسطینی تنظیم حماس پر زور دیا گیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرے، غزہ پر اپنی حکومت ختم کرے اور اسلحہ فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے تاکہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔

فلسطینی وزارتِ خارجہ نے سعودی عرب اور فرانس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ایک ’’عملی روڈمیپ‘‘ ہے جو فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی راہ دکھاتا ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ‘نیویارک اعلامیے’ اور اس سے متعلق قرارداد کی منظوری کا بھرپور خیر مقدم کرتا ہے۔
یہ قرارداد فلسطین کے مسئلے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کے لیے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ قیادت میں بلائی گئی کانفرنس کا نتیجہ ہے۔
یہ اہم پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کبھی قائم نہیں ہوگی۔ اس بیان کے باوجود عالمی برادری کی بھاری اکثریت نے فلسطینی ریاست کے حق میں اپنی حمایت دہرا دی۔
اقوام متحدہ کا یہ ووٹ اس بات کا مظہر ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کی یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف کھڑی ہے اور مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔
بائیس ستمبر کو نیویارک میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں عالمی سربراہی اجلاس منعقد ہوگا، جہاں فرانس، ناروے، اسپین، آئرلینڈ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے۔