سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران اقوامِ متحدہ کے امن مشن پر ایک سنگین حملے میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے چھ امن فوجی شہید جبکہ آٹھ زخمی ہو گئے۔ یہ ڈرون حملہ ہفتے کے روز جنوبی کورڈوفان کے دارالحکومت کادُگلی میں اقوامِ متحدہ کے لاجسٹکس بیس پر کیا گیا، جو کے تحت کام کر رہا تھا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے “ناقابلِ جواز” قرار دیا اور خبردار کیا کہ
“اقوامِ متحدہ کے امن فوجیوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے، اور اس پر جوابدہی لازم ہوگی۔”
پاکستانی امن فوج کی بروقت کارروائی
حملے کے فوراً بعد اقوامِ متحدہ کے تحت تعینات پاکستانی کوئیک ری ایکشن فورس کو موقع پر روانہ کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی امن فوج نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو کلیئر کیا اور
اکتالیس بنگلہ دیشی فوجیوں کو بحفاظت ریسکیو کیا، جن میں حملے میں زخمی ہونے والے 8 اہلکار بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی امن فوج نے شدید خطرات کے باوجود ریسکیو اور انخلاء کی کارروائی مکمل کی، جس پر اقوامِ متحدہ کے حکام کی جانب سے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا گیا۔
سوڈانی حکومت اور فوج کا ردعمل
سوڈان کی حکومت اور فوج نے اس حملے کا الزام ریپڈ سپورٹ فورسز پر عائد کیا ہے۔
سوڈانی آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان نے حملے کو
“ایک خطرناک اور اشتعال انگیز پیش رفت”
قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ باغی ملیشیا کے تخریبی عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
سوڈانی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں اقوامِ متحدہ کے اڈے سے اٹھتا ہوا سیاہ دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔
آر ایس ایف کی تردید
ریپڈ سپورٹ فورسز نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں ان الزامات کو
“من گھڑت اور بے بنیاد”
قرار دیتے ہوئے حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
بنگلہ دیش کا ردعمل
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے ایک سرکاری بیان میں کہا:
“میں اس المناک حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ حکومتِ بنگلہ دیش اس مشکل وقت میں شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔”
انہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ زخمی اہلکاروں کو فوری اور مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
بنگلہ دیش آرمی کے مطابق:
“علاقے میں صورتحال اب بھی غیر مستحکم ہے اور دہشت گرد عناصر کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں، تاہم زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔”
پس منظر: سوڈان کی خانہ جنگی اور انسانی بحران
سوڈان اپریل 2023 سے فوج اورآی ایس ایف کے درمیان خونریز خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جس میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر، اور ملک کے کئی حصے قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق دارفور اور دیگر علاقوں میں نسلی بنیادوں پر قتل، اجتماعی زیادتیاں اور جنگی جرائم رپورٹ ہو چکے ہیں۔
تیل سے مالا مال ابیئی خطہ سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان متنازع علاقہ ہے، جہاں یونیسفا مشن 2011 سے تعینات ہے۔ یہ مشن حال ہی میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے مزید ایک سال کے لیے توسیع دیا ہے۔
موجودہ صورتحال
اقوامِ متحدہ نے فوری جنگ بندی، مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی اور بنگلہ دیشی امن فوجی بدستور علاقے میں تعینات ہیں جبکہ سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
دیکھیں: افغانستان بحران کے دہانے پر، خواتین کی تعلیم اور انسانی حقوق پر عالمی تشویش میں اضافہ