پاکستان نے 9 ستمبر 2025 کو شروع ہونے والے 80ویں اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی سیشن میں عالمی امن، تعاون اور انسانی حقوق کے اصولوں کی حمایت کا عزم دہرایا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت متعدد ممالک کے ساتھ تعاون اور بین الاقوامی امن کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا ہے، تاہم داخلی چیلنجز نے ہمیشہ اس کی کاوشوں کو پرکھا ہے۔
پاکستان نے 1960 کی دہائی سے اب تک 2 لاکھ سے زائد امن دستے اقوامِ متحدہ کی قیادت میں تعینات کیے۔ آج 4,200 اہلکار مختلف مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جس سے پاکستان عالمی سطح پر امن میں سب سے بڑے کردار ادا کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ اس کے باوجود پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے: 2024 میں 1,177 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 488 عام شہری اور 461 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
پاکستان نے عالمی سطح پر ہتھیاروں کی کمی، ماحولیاتی انصاف، اور منصفانہ ترقی میں بھی حصہ ڈالا ہے، لیکن داخلی سطح پر 2025 کے فروری میں شہری ہلاکتوں میں 175 فیصد اضافہ ہوا، جب 79 دہشت گردانہ حملوں میں 55 شہری ہلاک ہوئے۔ اگست 2025 میں 143 دہشت گردانہ حملوں میں 194 افراد مارے گئے، جن میں 62 شہری اور 73 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے مقابلے میں کم اثر ڈالنے والا ملک ہے، لیکن سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات والے دس ممالک میں شامل ہے۔ 2022 کے سیلابوں میں 33 ملین افراد بے گھر، 1,700 ہلاک، 2 ملین گھر تباہ، اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ 2025 کے مون سون اور شدید گرمی نے مزید خطرات بڑھا دیے ہیں، جس سے 220 ملین پاکستانی پانی کی کمی اور تباہ کن ماحولیاتی اثرات کا شکار ہیں۔
علاقائی امن کے لیے پاکستان نے مئی 2025 میں بھارت کے ساتھ پیدا ہونے والے بحران میں امریکی ثالثی کے تحت حالات کو قابو میں رکھا، لیکن بھارت نے امن مذاکرات کے بجائے کشیدگی مزید بڑھائی۔ بھارت نے پہلی بار 60 سال بعد انڈس واٹرز ٹریٹی یک طرفہ طور پر معطل کی، جو پاکستان کے 240 ملین شہریوں کے لیے زرعی پیداوار، خوراک کی ضروریات اور دیہی معیشت کی بقا کا ستون ہے۔ 26 اگست 2025 کو بھارت کی ڈیموں کی اچانک رہائی سے 200,000 افراد بے گھر، 15 ہلاک اور لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں۔
انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح پر دوہری معیار کی نشاندہی کی۔ مقبوضہ کشمیر میں 8 ملین شہری بنیادی آزادیوں سے محروم ہیں، جبکہ فلسطین میں 2024–25 کے دوران صحافیوں، ہسپتالوں اور بچوں پر حملے کیے گئے، لیکن عالمی جوابدہی محدود رہی۔ اس طرح کے اقدامات انسانی حقوق کی عالمی اقدار کو متاثر کرتے ہیں اور اقوامِ متحدہ کے نظام پر اعتماد کم کرتے ہیں۔
پاکستان کا پیغام 80ویں جنرل اسمبلی سیشن کے لیے واضح ہے: امن کے معاہدوں کی پاسداری کریں، ماحولیاتی ناانصافی کو عالمی چیلنج کے طور پر تسلیم کریں، اور انسانی حقوق اور تنازعات پر عالمی سطح پر یکساں جوابدہی یقینی بنائیں۔