امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا اگر امریکا اور ایران کے درمیان امن معاہدہ ممکن ہوا تو یہ ایک عظیم کامیابی ہوگی۔ دورانِ خطاب خطے کی حالیہ کشیدگی اور امریکا کی فوجی مداخلت کے حوالے سے بھی اپنے موقف کا کُھل کر اظہار کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہم نے 14 بموں کے ذریعے ایران کی جوہری صلاحیت ختم کر دی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی فضائیہ کے بی-2 طیارے 37 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرتے رہے جبکہ 100 سے زائد لڑاکا طیارے بھی ان کے ساتھ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران دو ماہ میں جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا تھا لیکن اب ایسا ممکن نہیں۔
اسرائیل۔ فلسطین کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا گزشتہ دو سال فریقین کے لیے کافی مشکل تھے لیکن اب خطے میں امن و امان کے واضح امکانات ہیں اور جنگ و جدل کا دور بھی اب ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مدد سے اس گروہ کی قوت کمزور ہوئی ہے اور اب حماس کو بھی غیر مسلح ہونا پڑے گا۔
نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ آپکو امن پسند انسان بننا ہوگا کیونکہ اب جنگ بندی ہوچکی ہے۔ انہوں نے غزہ کی تعمیر نو میں اپنی شرکت کا اظہار کرتے ہوئے متعدد بین الاقوامی شخصیات کے تعاون کو سراہا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سعودیہ ودیگر عرب ریاستوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ خطہ انتہا پسندی سے امن پسندی کی جانب بڑھ رہا ہے اور کئی ممالک نے ابراہیمی معاہدوں کو تسلیم کیا ہے۔
دیکھیں: مصر میں غزہ امن منصوبے پر سربراہی اجلاس کا انعقاد؛ شہباز شریف سمیت 20 عالمی رہنما شریک ہوں گے