امریکی وزارتِ خزانہ نے بھارت کی کمپنی فارم لین پرائیویٹ لمیٹڈ پر ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون پروگرام کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق، بھارتی کمپنی نے ایران کو ایسے کیمیکل، مرکبات اور تکنیکی مواد فراہم کیے جو میزائل ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ اقدام ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت کیا گیا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
بڑی خبر |
— HTN Urdu (@htnurdu) November 13, 2025
امریکی وزارتِ خزانہ نے بھارت کی کمپنی فارم لین پرائیویٹ لمیٹڈ (Farmlane Private Limited) پر ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون پروگرام کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق، بھارتی کمپنی نے ایران کو ایسے… pic.twitter.com/wr6syqA4BH
امریکی رپورٹ کے بعد بھارت کے عالمی عدم پھیلاؤ کے ریکارڈ اور ذمہ دار ایٹمی طاقت ہونے کے دعوے پر شدید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت جو دنیا بھر میں پاکستان کے جوہری پروگرام کو نشانہ بناتا اور اس کے خلاف سیاسی مہم چلاتا ہے، خود ایسے غیر قانونی دفاعی نیٹ ورکس کا حصہ بنتا جا رہا ہے جو خطے میں سفارتی اور سکیورٹی عدم استحکام کو جنم دے سکتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی بھارتی کمپنی کو ایران یا دیگر ممالک کے ساتھ حساس دفاعی تعاون پر امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سے قبل بھی متعدد بھارتی ادارے ایران، شمالی کوریا اور شام جیسے ممالک کے ساتھ دوہری استعمال والے مواد کے تبادلے میں ملوث پائے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی امریکی پابندی نے بھارت کے “ذمہ دار ایٹمی ریاست” کے دعوے کو نہ صرف کمزور کیا ہے بلکہ امریکا اور بھارت کے اسٹریٹیجک تعلقات میں بھی نئی اخلاقی و ساکھ کے بحران کو جنم دیا ہے۔ امریکہ کے اس اقدام نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ پھیلاؤ کا خطرہ صرف “رُوگ اسٹیٹس” سے نہیں بلکہ بظاہر مہذب عالمی شراکت داروں سے بھی ہو سکتا ہے۔