واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔

December 8, 2025

قانت نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دیرپا بنیادوں پر بات چیت کریں، بصورتِ دیگر علاقائی رابطہ کاری کے منصوبوں پر سے اعتماد ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔

December 8, 2025

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی، تاریخی اور سماجی طور پر بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تاکہ امن اور خوشحالی کی راہیں کھل سکیں۔

December 8, 2025

ازبکستان کے سفیر علی شیر تختائف نے آر کے اسپورٹس مینجمنٹ کے چیف ایگزیکٹو سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں اسپورٹس کے شعبے میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے ازبکستان میں کھیلنے کے متعدد مواقع موجود ہیں

December 8, 2025

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پی ایس ایل کو بین الاقوامی سطح پر نمبر ون لیگ بنانے کا ہدف ہے

December 8, 2025

گنڈا پور کا ’’نو آپریشن‘‘ مؤقف، دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ؟

تجزیہ کاروں کے مطابق گنڈا پور کا یہ بیان قومی سلامتی کے مسئلے کو سیاسی نعرے بازی میں بدلنے کے مترادف ہے، جو طالبان نواز بیانیے کو تقویت دیتا ہے اور اس سے براہِ راست فائدہ پاکستان دشمن قوتوں کو پہنچتا ہے۔
گنڈا پور کا ’’نو آپریشن‘‘ مؤقف، دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کوئی اختیاری پالیسی نہیں بلکہ پاکستان پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت لازم ہے کہ وہ کالعدم گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔

September 28, 2025

پشاور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’’ہم کسی بھی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی اس کے حق میں ہیں، کیونکہ ہم پہلے ہی دہشت گردی کی جنگ میں 80 ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔‘‘

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ مؤقف طالبان کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع دے سکتا ہے۔ ماضی میں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدے، چاہے وہ 2004، 2009، 2014 یا 2021–22 ہوں، بالآخر ناکام ثابت ہوئے اور شدت پسندوں نے ان وقفوں کو ازسرنو منظم ہونے کے لیے استعمال کیا۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف 2023 سے 2025 کے درمیان ٹی ٹی پی نے خیبر پختونخوا میں سینکڑوں حملے کیے جن میں عام شہری، پولیس اہلکار اور فوجی جوان نشانہ بنے۔ آزادانہ رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ گروہ افغان پناہ گاہوں سے منظم ہو کر سرحد پار کارروائیاں کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کوئی اختیاری پالیسی نہیں بلکہ پاکستان پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت لازم ہے کہ وہ کالعدم گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔

ناقدین یاد دلاتے ہیں کہ ماضی میں پی ٹی آئی حکومتوں نے ’’مصالحت‘‘ کے نام پر طالبان کو جگہ دی، جس سے صوبے کی سکیورٹی مزید خراب ہوئی۔ عوامی رائے واضح ہے کہ خیبر پختونخوا کے لوگ بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اسکولوں پر حملوں سے تحفظ چاہتے ہیں، نہ کہ شدت پسندوں کو رعایت۔

تجزیہ کاروں کے مطابق گنڈا پور کا یہ بیان قومی سلامتی کے مسئلے کو سیاسی نعرے بازی میں بدلنے کے مترادف ہے، جو طالبان نواز بیانیے کو تقویت دیتا ہے اور اس سے براہِ راست فائدہ پاکستان دشمن قوتوں کو پہنچتا ہے۔

دیکھیں: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا وادی تیراہ کا دورہ، متاثرین سے تعزیت

متعلقہ مضامین

واضح رہے کہ گلبدین حکمتیار نے 2016 میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور گزشتہ چار سال کے دوران کابل میں سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں سیاسی اختلاف رائے کے لیے گنجائش سکڑتی جا رہی ہے۔

December 8, 2025

قانت نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دیرپا بنیادوں پر بات چیت کریں، بصورتِ دیگر علاقائی رابطہ کاری کے منصوبوں پر سے اعتماد ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔

December 8, 2025

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی، تاریخی اور سماجی طور پر بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تاکہ امن اور خوشحالی کی راہیں کھل سکیں۔

December 8, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *