آپریشن بلیو اسٹار: ایک انسانی المیہ
امرِتسر، 8 جون 2025 — بلیو اسٹار آپریشن بھارت کی تاریخ کا ایک دلخراش باب ہے جو آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ جون 1984 میں بھارتی فوج نے سکھ رہنما جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے یہ آپریشن کیا۔ اس فوجی کارروائی نے تشدد، تباہی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک تلخ یاد چھوڑ دی۔ سرکاری بیانیے سے ہٹ کر، حالیہ برسوں میں صفائی کارکنوں اور بے گناہ شہریوں کی سچائیاں سامنے آنا شروع ہوئی ہیں، جو اس خونی آپریشن کے پس منظر کو بے نقاب کرتی ہیں۔
صفائی کارکنوں کے دل دہلا دینے والے تجربات
کیول کمار، امرتسر میونسپل کارپوریشن کے ایک سابق صفائی کارکن، نے انکشاف کیا کہ کس طرح انہیں اور ان کے ساتھیوں کو لاشیں اٹھانے پر مجبور کیا گیا۔ یہ لاشیں گلیوں، بازاروں، لنگر ہالوں اور حتیٰ کہ دربار صاحب کے اندر سے اکٹھی کی گئیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ کام زیادہ تر پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد سے شراب کے نشے میں کروایا گیا، تاکہ وہ جذباتی اذیت کو برداشت کر سکیں۔ ان لاشوں کو بغیر کسی حفاظتی سامان یا وقار کے کوڑا کرکٹ کی گاڑیوں میں ڈالا گیا جیسے وہ انسان نہ ہوں۔
انسانی حقوق اور وقار کی پامالی
حکام نے صفائی کارکنوں کے لیے نہ کوئی حفاظتی اقدامات کیے اور نہ ہی نفسیاتی مدد فراہم کی۔ رپورٹس کے مطابق، بہت سی لاشوں کا بغیر پوسٹ مارٹم کے اجتماعی طور پر کریا کرم کر دیا گیا، جس سے متاثرہ خاندانوں کو آخری رسومات ادا کرنے کا موقع نہیں ملا۔ ان کارکنوں پر جھوٹے الزامات لگائے گئے کہ وہ لوٹ مار یا لاشوں کی بے حرمتی میں ملوث تھے، جس کے باعث ایک خوف اور خاموشی کا ماحول پیدا ہوا جو آج بھی قائم ہے۔
متنازع ہلاکتیں اور یادگاری تقاریب
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 493 بتائی گئی، مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عینی شاہدین اسے 4,000 سے 5,000 کے درمیان بتاتے ہیں۔ بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیول کمار نے کہا کہ صرف میونسپل ورکرز نے تقریباً 1,000 لاشیں اٹھائیں۔ سابق ڈپٹی کمشنر رمیش اندر سنگھ کے مطابق صرف 536 لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جن میں آٹھ بچے بھی شامل تھے۔ یہ تضاد حکومتی بیانیے پر سوالیہ نشان ہے۔
آپریشن بلیو اسٹار کی 41ویں برسی پر پنجاب بھر میں فگواڑا، ہوشیار پور سمیت مختلف شہروں میں یادگاری تقاریب منعقد ہوئیں۔ ان میں ہندو سورکشا سمیتی اور شیو سینا کے رہنماؤں نے شرکت کی اور امن، اتحاد اور انتہا پسندی کے خلاف پیغامات دیے۔ تقاریب کا اختتام دعاؤں کے ساتھ ہوا۔
انصاف کی پکار
آپریشن بلیو اسٹار نے نہ صرف تاریخ کو بدلا بلکہ شہری آزادیوں، سماجی ناانصافی اور ریاستی احتساب کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کیے۔ صفائی کارکنوں کی آوازیں، جو دہائیوں تک دبی رہیں، اب انصاف اور پہچان کی طلبگار ہیں۔ ان کی گواہیاں ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ اس فوجی کارروائی کی انسانی قیمت کتنی بھاری تھی۔ یہ واقعہ ایک قومی سبق ہے جسے فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔