بڑھتی کشیدگی: ایران کا بڑا ڈرون حملہ اسرائیل پر
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے درمیان ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرون حملے کیے ہیں۔ یہ حملہ اسرائیل کے ان فضائی حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے جو گذشتہ رات ایران کے فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔
ایرانی قیادت نے اس حملے کو “خود دفاع” کا حق قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے اپنی فضائی دفاعی نظام فوری طور پر فعال کر دیا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے اسے ایک “سنگین صورتحال” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ آئندہ چند گھنٹے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی فضائی کارروائیاں اور ایران کا انتباہ
ایران کے اس ڈرون حملے سے قبل، اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک بڑا فضائی آپریشن کیا تھا جس میں 200 سے زائد لڑاکا طیاروں نے 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان اہداف میں فوجی کمانڈ سینٹرز اور اسلحے کے مشتبہ ذخائر شامل تھے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی نے ان حملوں کی تصدیق کی، تاہم جانی و مالی نقصانات کے حوالے سے تفصیلات محدود رکھی گئیں۔ تہران اور اصفہان میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جنہوں نے بڑھتی کشیدگی کو نمایاں کر دیا۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو “سخت سزا” کی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ “صیہونی ریاست نے خود پر ایک تلخ انجام مسلط کر دیا ہے”۔
علاقائی خطرات اور عالمی ردعمل
خطے میں بڑھتی کشیدگی کے باعث اردن اور لبنان جیسے پڑوسی ممالک نے سرحدی حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ تجارتی پروازیں ایرانی اور اسرائیلی فضائی حدود سے ہٹا دی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے دونوں ممالک سے مزید اشتعال انگیزی سے گریز کا مطالبہ کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہ کشیدگی پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے
دیکھیئے
اسرائیلی حملے: ایران میںhttps://htnurdu.com/12875/ پاسداران انقلاب کا مرکزی دفتر اور اہم شخصیات نشانہ