فیٹف حکام کے مطابق بھارتی حکومت نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ایک متنازعہ بیان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے اجلاس میں بطور ثبوت پیش کیا ہے۔ گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ “ہم طالبان کو گرفتار کرتے ہیں، لیکن متعلقہ ادارے انہیں رہا کر دیتے ہیں”۔ بھارت نے اس بیان کو اپنے موقف کی تائید قرار دیتے ہوئے فیٹف سے پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کی ہے۔
فیٹف حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے گنڈاپور کے بیان کو پاکستان کے خلاف ایک قسم کی “چارج شیٹ” کے طور پر استعمال کیا ہے اور دلیل دی ہے کہ یہ ثبوت پاکستان کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کو سپورٹ کرنے کے بھارتی دعوؤں کی تصدیق کرتا ہے۔
پاکستان کی گرے لسٹ سے رہائی اور بھارتی کوششیں
خیال رہے کہ اکتوبر 2022 میں فیٹف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ سے نکال دیا تھا۔ پاکستان 2018 سے اس فہرست میں شامل تھا جس کے بعد ملک کو معاشی اور بین الاقوامی مالیاتی لین دین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے مالیاتی قوانین میں اصلاحات اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے بعد فیٹف نے اسے گرے لسٹ سے خارج کر دیا تھا۔
لیکن اس کے بعد سے بھارتی حکومت اور میڈیا مسلسل پاکستان کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں ڈال دیا جائے۔ بھارتی حکومت کی یہ تازہ کوشش جس میں وزیراعلیٰ گنڈاپور کے بیان کو بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھی جا رہی ہے۔
آئندہ کے ممکنہ اثرات
اگرچہ فیٹف نے ابھی تک پاکستان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ پاکستانی حکومت نے ماضی میں بھی بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدامات درحقیقت پاکستان کی معاشی ترقی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں۔
ماہرین کے مطابق فیٹف کے اصولوں کے تحت کسی ملک کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے ٹھوس شواہد درکار ہوتے ہیں اور صرف ایک سیاسی بیان کی بنیاد پر ایسا فیصلہ لینا مشکل ہوگا۔ تاہم، بھارت کی جانب سے یہ کوشش دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
دونوں ممالک کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں اور اگر فیٹف پاکستان کے خلاف کوئی سخت اقدام اٹھاتا ہے تو اس کے خطے میں سیاسی و معاشی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر جامع ردعمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
دیکھیں: امن و سلامتی کی صورتحال پر علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اہم اجلاس