پاکستان پچھلے چند سالوں سے شدید اور غیر معمولی سیلابوں کا سامنا کر رہا ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، اربوں روپے کا انفراسٹرکچر تباہ، اور زرعی معیشت کو شدید دھچکا لگ چکا ہے
سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف مقامی بدانتظامی کا نتیجہ ہے یا دنیا کی بڑی طاقتیں بھی اس میں اپنا کردار رکھتی ہیں؟
عالمی پس منظر — ماحولیاتی تبدیلی کا کردار
ترقی یافتہ ممالک (امریکہ، یورپ، چین وغیرہ) صنعتی انقلاب سے اب تک دنیا کے کل کاربن اخراج کا 70% سے زائد کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کا حصہ صرف 1% سے بھی کم ہے، لیکن اثرات سب سے زیادہ ہم جھیل رہے ہیں۔
گلوبل وارمنگ سے مون سون بارشوں کا پیٹرن بگڑ چکا ہے اور گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
پاکستان کیوں خاص طور پر متاثر ہوتا ہے؟
جغرافیائی محلِ وقوع
شمال میں دنیا کے سب سے زیادہ گلیشیئرز (قطب شمالی اور جنوبی کے بعد) اور جنوب میں مون سون سسٹم، جب گلیشیئر پگھلاؤ اور شدید بارشیں ایک ساتھ ہوں، تباہی یقینی ہو جاتی ہے۔
کمزور بنیادی ڈھانچہ
بڑے ڈیموں کی کمی، نکاسیٔ آب کا ناقص نظام اور شہروں میں بغیر منصوبہ بندی کے تعمیرات بھی ایک بڑی وجہ ہیں۔
معاشی کمزوری
محدود وسائل، ہنگامی فنڈز کی کمی، اور ماحولیاتی آفات کا مقابلہ کرنے کی کم صلاحیت کو بھی ایک وجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
حساس آبادیاتی پوزیشن
بڑی آبادی ندی نالوں اور دریاؤں کے کناروں پر آباد ہے جہاں ذرا سا پانی بھی بڑے نقصان کا باعث بنتا ہے۔
کلائمٹ جسٹس کا مطالبہ
پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک عالمی فورمز پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ “جو ممالک تاریخی طور پر سب سے زیادہ کاربن اخراج کے ذمہ دار ہیں، وہ ان نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈز فراہم کریں۔”
دو ہزار بائیس کے سیلاب کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ میں یہ موقف پیش کیا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کی قیمت صرف غریب ممالک ادا نہیں کر سکتے۔
پاکستان کے سیلاب مقامی بدانتظامی اور عالمی ماحولیاتی ناانصافی کا ملاپ ہیں۔ جب تک عالمی برادری اپنے کاربن اخراج میں کمی نہیں لاتی اور متاثرہ ممالک کو حقیقی مدد فراہم نہیں کرتی، ایسے طوفان اور سیلاب مزید بڑھتے رہیں گے۔
دیکھیں: خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب نے 43 جانیں لے لیں