یمن کی حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ نے اسرائیلی حملے میں وزیراعظم احمد غالب کی شہادت کی تصدیق کر دی۔
حوثی گروپ نے تصدیق کی کہ جمعرات کو صنعا میں اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے وزیراعظم احمد الرہوی اپنی ٹیم کے ساتھ شہید ہوگئے ہیں۔
حوثی گروپ کے بیان میں کہا گیا کہ احمد الرہوی اور ان کے وزرا حکومت کی معمول کی ورکشاپ کے دوران اس حملے کا نشانہ بنے، حوثیوں کا کہنا ہے اسرائیلی حملے سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ وہ اپنی افواج کو مزید مضبوط کریں گے تاکہ جارحیت کا مقابلہ کر سکیں۔
حوثیوں کے بیان کے مطابق، وزیراعظم احمد الرہوی کے علاوہ ان کے ساتھی وزراء اور فوجی افسران بھی اس حملے میں شہید ہوئے۔ ابتدائی رپورٹس میں 5 سے زائد اعلیٰ عہدیداروں کا ذکر ہے، لیکن حتمی تعداد کی تصدیق نہیں ہوئی۔ حملے میں عام شہریوں کو بھی نقصان پہنچا، جسے حوثیوں نے “امن کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ 28 اگست 2025 کو صنعاء کے جنوبی حصے میں واقع الحدیدہ علاقے میں ہوا۔ یہ علاقہ حوثیوں کا ایک اہم مرکز ہے، جہاں ان کی فوجی اور انتظامی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں پر حملوں کے جواب میں کیا گیا تھا، اسرائیلی حکام نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن کچھ ذرائع کے مطابق یہ ان کی خفیہ کارروائی تھی۔ اسرائیلی میڈیا میں اسے “حوثی قیادت پر کامیاب حملہ” قرار دیا گیا ہے۔
احمد غالب ناصر الرہوی کا پس منظر
احمد غالب ناصر الرہوی حوثیوں کی حمایت یافتہ یمن حکومت کے وزیراعظم تھے، جو انصار اللہ تنظیم کے قریب ترین اتحادیوں میں سے ایک تھے۔ وہ 2023 میں اس عہدے پر فائز ہوئے اور یمن کی معاشی اور فوجی پالیسیوں پر ان کا اہم کردار تھا۔ حوثیوں کی جانب سے انہیں “مجاہد” کا لقب دیا جاتا ہے، اور وہ ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک کا اہم ستون سمجھے جاتے تھے۔
دیکھیں: اقوام متحدہ نے غزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا، اسرائیلی فضائی حملوں میں بھی اضافہ