پشاور میں زرعی یونیورسٹی کے قریب قائم ڈسٹن بُکس کی جانب سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل خٹک کی کتاب پشتون ریزسٹنس اینڈ دی اسٹیٹ کی اشاعت نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ سرورق پر پاکستان کے نقشے کو بگڑے ہوئے انداز میں پیش کرنے اور کشمیر کو شامل نہ کرنے پر قانونی ماہرین نے شدید تشویش ظاہر کی ہے اور سروئنگ اینڈ میپنگ (ترمیمی) ایکٹ 2020 کے تحت فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نقشہ مسخ کرنے کے الزامات
کتاب کے سرورق پر پاکستان کے نقشے کو امریکی ڈالر کے نشانات سے بھرا گیا ہے، اوپر پشتون پگڑی رکھی گئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا پر خون کے چھینٹے دکھائے گئے ہیں۔ سب سے بڑا تنازع یہ ہے کہ نقشے میں کشمیر کو شامل نہیں کیا گیا، جسے ناقدین بھارت کے مؤقف سے ہم آہنگ اور پاکستان کے سرکاری مؤقف کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان کے غیر سرکاری یا مسخ شدہ نقشے کی اشاعت قومی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ایکٹ 2020 کی شق 16 ایسے کسی بھی نقشے کی طباعت، اشاعت یا تقسیم پر پابندی عائد کرتی ہے جبکہ شق 20چھ کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں پانچ سال قید، پانچ ملین روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
پس منظر: ایمل خٹک اور خاندانی وراثت
ایمل خٹک کا تعلق ایک نمایاں سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے والد اجمل خٹک (1925–2010) پشتو شاعر، ادیب اور سیاستدان تھے جو عوامی نیشنل پارٹی اور پشتون قوم پرستوں کے بڑے رہنما سمجھے جاتے تھے۔ وہ برصغیر کی آزادی کی تحریکوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں طویل جلاوطنی کے دوران پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہنے کے الزامات کا سامنا کرتے رہے۔ ایمل خٹک بھی اپنے والد کے سیاسی بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں اور پاکستان کی گورننس و سکیورٹی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔
تنازع بڑھنے پر ایمل خٹک نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر وضاحت دی کہ “تکنیکی غلطیوں” کے باعث کتاب کی فروخت روک دی گئی ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ معاملہ محض سرورق تک محدود نہیں بلکہ اس کے ممکنہ غیر ملکی پشت پناہی کے پہلوؤں کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
معذرت
— Aimal Khattak (@KhattakAimal) September 7, 2025
بحض غیر دانستہ ٹیکنیکل غلطیوں کی وجہ سے ہم نئی شائع شدہ کتاب “ پشتون مزاحمت اور ریاست “ کی خرید و فروخت بند کر رے ہیں ۔ اور اگر کسی کی دل آزاری یا جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو تو ہم معذرت خواہ ہیں۔
جوابدہی کا مطالبہ
ماہرین قانون، سیاسی مبصرین نے ایمل خٹک اور ڈسٹن بُکس دونوں کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری نقشے سے انحراف نہ صرف پاکستانی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو بھی کمزور کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بین الاقوامی فورمز پر پاکستان جب بھی اپنی سالمیت پر زور دیتا ہے تو کسی بھی متنازع اشاعت کی موجودگی قانونی و سیاسی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکام کے پاس اب مصنف اور ناشر دونوں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کے لیے قانونی جواز موجود ہے۔
دیکھیں: باجوڑ میں امدادی کاروائیوں کیلئے جانے والا صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر کریش کر گیا