قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل نے فضائی حملے کیے جس میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے حملے کی تصدیق کی ہے۔
حماس کے ایک رہنما نے بھی تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں ایک اجلاس کے دوران ان کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے کے مطابق منگل کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں اس بات کی تصدیق تو کی گئی ہے کہ انھوں نے ایک حملے میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا ہے، تاہم اس بیان میں انھوں نے اس بات کی تصدیق یا وضاحت نہیں کی ہے کہ حماس کی قیادت پر یہ حملہ کس جگہ پر یا کس مُلک میں کیا گیا ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دارالحکومت کے علاقے ’کٹارا‘ میں دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے پیر کے روز دھمکی دی تھی کہ ’یہ غزہ اور بیرون ملک حماس کے لئے ایک آخری وارنگ ہے۔ انھیں قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے اور فوری طور پر ہتھیار ڈال دینے چاہییں ورنہ غزہ تباہ ہو جائے گا اور وہ مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔‘
کوئی جانی نقصان نہیں ہوا؛ حماس
اگرچہ حملے کے فورا بعد حماس کے رہنما خلیل الحیہ اور خالد مشعل کی اموات کا دعوی کیا گیا اور بین الاقوامی میڈیا نے اس کی تصدیق بھی کی۔ تاہم حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قطر ی دارالحکومت دوحہ میں اجلاس میں موجود حماس کے رہنما اسرائیلی حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے قطر پر فضائی حملہ کر کے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ کو شہید کر نے کا دعویٰ کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بم باری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینئر رہنما خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے۔
حماس ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت سینئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
اب حماس کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ میں اجلاس میں موجود حماس کے رہنما اسرائیلی حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
دوسری جانب آزاد ذرائع نے اب یہ دعوی کیا ہے کہ اگرچہ اس حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی ہے تاہم 5 حماس اراکین جاں بحق ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں خلیل الحیہ کے آفس ڈائریکٹر جہاد لباد، ان کے بیٹے حمام الحیہ، عبداللہ عبد الواحد، مؤمن حسین اور احمد الملوک شامل ہیں۔

قطر کا ردعمل
قطر کی وزارت خارجہ نے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست دوحہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے والے بزدلانہ اسرائیلی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور قطر کے شہریوں اور ملک میں مقیم افراد کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
وزارت نے تصدیق کی ہے کہ سکیورٹی اداروں، سول ڈیفنس اور متعلقہ حکام نے فوراً کارروائی کی اور صورتحال پر قابو پانے، رہائشیوں اور اردگرد کے علاقوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے۔

قطر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ اسرائیل کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے اور خطے کے امن و سلامتی کے ساتھ کھیلنے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانے والی ہر کارروائی کے خلاف ڈٹ کر مؤقف اپنایا جائے گا۔ اس معاملے پر اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں اور جیسے ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔
قطری وزیراعظم کا جوابی کاروائی کرنے کے عزم کا اعادہ
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن قاسم آل ثانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ نیتن یاہو ایک ڈاکو ہے اور ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔ ہم نے اس حملے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے۔
قطر اسرائیل کی جانب سے دوحہ پر کیے گئے حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ہم اپنی خودمختاری یا سرزمین کی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
— The Thursday Times (@thursday_times) September 9, 2025
قطری وزیرِاعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی pic.twitter.com/XsGQVa0Q45
ان کا کہنا تھا کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ قطر اپنی خودمختاری پر کسی بھی حملے کو کبھی برداشت نہیں کرے گا اور اس گھناونے حملے کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
امریکی دعوے اور قطر کا جوابی ردعمل
وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے سے متعلق قطر کو پیشگی اطلاع دے چکے تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان کیرولین نے بتایا کہ حملے سے متعلق سب سے پہلے امریکی فوج نے صدر ٹرمپ کو بروقت آگاہ کیا تھا
جس کے بعد صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطری حکام کو حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نے کہا کہ قطر جیسے اتحادی ملک میں بمباری امریکا اور اسرائیل دونوں کے اہداف کے خلاف ہے، لیکن حماس کا خاتمہ ایک قابلِ تحسین مقصد ہے۔

دوسری جانب قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے وائٹ ہاؤس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اہلکار کی کال دھماکوں کے دوران موصول ہوئی، پہلے نہیں۔
قطر کا امریکی مذمت کا دعوی
دوسری جانب قطری امیری دیوان کے مطابق صدر ٹرمپ نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلیفون پر بات کی اور حملے کی مذمت کی۔ امیر قطر نے کہا کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری اور سلامتی پر کھلی جارحیت ہے، جو خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
قطر اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
پاکستان کا ردعمل
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے قطر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ عوامِ پاکستان اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے، اور اپنی جانب سے بھی، میں دوحہ میں اسرائیلی افواج کے غیر قانونی اور سفاک بمباری کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس میں رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا اور بے گناہ شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔
On behalf of the people and Government of Pakistan as well as on my own behalf, I strongly condemn the unlawful and heinous bombing in Doha by Israeli forces, targeting a residential area, and endangering the lives of innocent civilians. Our deepest sympathies and solidarity are…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 9, 2025
ان کا کہنا تھا کہ ہماری گہری ہمدردیاں اور یکجہتی امیرِ قطر، عالی مرتبت شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، شاہی خاندانِ قطر اور عوامِ قطر کے ساتھ ہیں۔ اسرائیل کا یہ جارحانہ اقدام سراسر بلاجواز ہے، قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک نہایت خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ پاکستان ریاستِ قطر کے ساتھ پُرعزم کھڑا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
🔊PR NO. 2️⃣7️⃣1️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 9, 2025
Pakistan Condemns the Israeli Aggression Against the State of Qatar.
🔗⬇️https://t.co/AoCekC5JyD pic.twitter.com/UupokbZRk5
سعودی عرب کی مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ نے قطر پر اسرائیلی حملے کو غاصبانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور تعاون کا اظہار کرتا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن سہارا فراہم کرے گا۔
سعودی عرب نے خبردار کیا کہ اسرائیلی اقدامات سنگین نتائج کا باعث بنیں گے، کیونکہ یہ مجرمانہ کارروائیاں کھلے عام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
#Statement | The Kingdom of Saudi Arabia condemns and denounces, in the strongest possible terms, the brutal Israeli aggression and the blatant violation of the sovereignty of the State of Qatar. The Kingdom affirms its full solidarity and support for Qatar, placing all its… pic.twitter.com/60BDTH0Flp
— Foreign Ministry 🇸🇦 (@KSAmofaEN) September 9, 2025
وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جارحیت کی مذمت کرے اور اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جو خطے کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امیر قطر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ممکنہ مدد کی یقین دہانی کروائی۔
ایران کی مذمت
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے سرکاری ٹی وی پر گفتگو کے دوران قطر پر اسرائیل کے حملے کو ’بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘ اور ’قطر اور فلسطینی مذاکرات کاروں کی قومی خودمختاری پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’یہ واقعہ خطے اور عالمی برادری کے لیے ایک ’سنجیدہ پیغام‘ ہے۔
برطانیہ و دیگر ممالک کی بھی اسرائیلی حملے کی مذمت
برطانوی وزیراعظم نے بھی اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ آسٹریلیا، انڈونیشیا، نیوزی لینڈ، ملیشیا اور جاپان نے بھی اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔ تمام ممالک نے اسرائیلی جارحیت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسرائیل کو عالمی قوانین کی پاسداری کرنے پر زور دیا۔
نیتن یاہو کی نگرانی میں حملہ کیا گیا
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت کا کہنا ہے کہ جس وقت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا گیا اس وقت اسرائیلی وزیرِ اعظم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
شن بیت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حماس کی اعلیٰ قیادت‘ پر حملہ ایجنسی اور اسرائیلی فوج کا مشترکہ آپریشن تھا۔
شن بیت کے ترجمان کے مطابق دوحہ میں کیے گئے حملے کے وقت وزیرِ دفاع اسرائیلی کاٹز بھی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
ایف 15 جہازوں کی قطر میں پروازیں
اسرائیل کے دوحا پر فضائی حملے کے بعد قطری ایف 15 جنگی جہاز فضا میں گھومنے لگے۔ حماس ذرائع کے مطابق فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا اور اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے کے بعد قطری ایف 15 جنگی جہاز فضا میں گھومنے لگے۔
اسرائیل کا 24 گھنٹوں میں 5 ممالک پر حملہ
واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے فلسطین اور قطر سمیت لبنان، شام اورتیونس کو نشانہ بنایا ہے۔ عالمی مبصرین اسرائیل کی اس جارحیت اور امریکی پشت پناہی پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا اجلاس
یاد رہے کہ آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس آج شروع ہو رہا ہے جس میں مسئلہ فلسطین مرکزی ایجنڈا ہوگا۔ غالب امکان ہے کہ 10 سے زائد یورپی ممالک فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیں گے۔ اجلاس سے چند گھنٹے قبل قطر سمیت 5 ممالک پر حملہ عالمی برادری کو دباؤ میں لینے کی ایک کوشش قرار دی جا سکتی ہے۔
دیکھیں: خلیجی ممالک میں اسرائیلی جارحیت اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی