امارتِ اسلامی افغانستان نے دو ماہ کی حراست کے بعد ایک روسی شہری کو رہا کرکے روس کے حوالے کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق روسی محقق سویاتوسلاو کاوریِن کو جولائی میں افغان صوبہ قندوز سے گرفتار کیا گیا تھا۔ امارت اسلامی کے حکام نے ان پر متعدد الزامات عائد کیے تھے، جن میں زیورات کی اسمگلنگ بھی شامل تھی۔ گرفتاری کے بعد انہیں افغان حکام کی تحویل میں رکھا گیا، جہاں ان کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔
روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بھی اس گرفتاری کی تصدیق کی گئی تھی۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں اعتراف کیا کہ کاوریِن نے افغانستان میں قوانین کی چند خلاف ورزیاں کی تھیں، جن کی بنیاد پر انہیں حراست میں لیا گیا۔ تاہم ماسکو نے کابل سے ان کی رہائی کے لیے باضابطہ رابطہ کیا اور معاملے کو دوستانہ تعلقات کے تناظر میں اٹھایا۔

امارتِ اسلامی کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ روس کی درخواست پر کاوریِن کو رہا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے مابین جذبہ خیر سگالی کے تحت کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق کاوریِن کی رہائی نیک نیتی اور خیرسگالی کے اظہار کے طور پر عمل میں لائی گئی۔
دو روز قبل انہیں باضابطہ طور پر روسی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ اس فیصلے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان اور روس کے درمیان تعلقات میں حالیہ برسوں کے دوران بتدریج بہتری آئی ہے اور یہ اقدام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
امارتِ اسلامی کی جانب سے اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر بھی مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ کابل غیر ملکی شہریوں کے معاملات میں دوستانہ تعاون کا رویہ اپنا رہا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں روس افغانستان کو باضابطہ تسلیم کرنے والا پہلا ملک بنا تھا۔
دیکھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے رابطے کا فیصلہ، وفاق کو اعتماد میں لے لیا گیا