اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران پاکستان نے ایک بار پھر سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔ دہائیوں سے پاکستان دہشت گرد گروہوں کے خطرے سے دوچار رہا ہے جو زیادہ تر افغانستان سے سرگرم ہیں۔ اگرچہ یہ ہمیشہ پاکستان کی سلامتی پالیسی کا حصہ رہا ہے، مگر حالیہ سفارتی پیش رفت اور داخلی سیاسی پیچیدگیوں نے اسے ایک نیا رخ دیا ہے۔
بی ایل اے کی نامزدگی
امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو حال ہی میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا پاکستان کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ یہ گروہ سی پیک منصوبوں اور چینی شہریوں پر حملوں سمیت کئی خونریز کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ امریکی فیصلہ پاکستان کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر بی ایل اے کو ایک بین الاقوامی خطرہ قرار دے کر زیادہ انٹیلی جنس تعاون اور مالیاتی نگرانی کے اقدامات کے لیے حمایت حاصل کرے۔
بڑا خطرہ: ٹی ٹی پی اور دراندازی
بلوچستان کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی ایک سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق افغانستان سے آٹھ ہزار سے زائد عسکریت پسند دراندازی کر چکے ہیں جو سیکیورٹی فورسز، شہریوں پر حملوں اور غیر قانونی ناکوں میں ملوث ہیں۔ یہ دراندازی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صرف فوجی کارروائی نہیں بلکہ جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
سیاسی تضادات
وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر زور دیتی ہے مگر خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کا الگ مؤقف سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا یہ کہنا کہ انہیں افغان حکام سے براہِ راست رابطے کی اجازت ہے، مرکز اور صوبے میں اختلاف کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ داخلی تقسیم پاکستان کے بین الاقوامی بیانیے کو کمزور کر سکتی ہے۔
بیرونی پشت پناہی
پاکستان مسلسل بھارت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسند گروہوں کی پشت پناہی کرتا ہے۔ ان شواہد کو اقوام متحدہ میں اجاگر کرنا پاکستان کے لیے اہم ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ بیرونی امداد کس طرح خطے کے استحکام کو متاثر کرتی ہے۔
نتیجہ
پاکستان کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ بی ایل اے کی نامزدگی کو استعمال کرتے ہوئے عالمی تعاون حاصل کرے۔ تاہم کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ داخلی سطح پر متحد پالیسی اپنائی جائے اور عالمی برادری کو باور کرایا جائے کہ سرحد پار دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
دیکھیں: سیکیورٹی اداروں کا مشترکہ آپریشن؛ ٹی ٹی پی کے تین دہشت گرد ہلاک