پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوامِ متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال ہونا پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
لہذا افغان طالبان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے عملی اقدامات اُٹھائیں۔
دوران اجلاس عاصم افتخار کا کہنا تھا افغان سرزمین سے دہشت گردی پھیلاؤ پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہے۔
داعش خراسان، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں اور وہیں سے اپنی دہشت گردانہ کارواٗیاں کررہے ہیں۔
انکا کہنا تھا افغانستان میں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار حملوں کی منصوبہ کرتے ہیں اور ان دہشت گردوں کا ہدف عام شہری، سیکیورٹی اہلکار، سرکاری عمارتیں اور پاکستان کے ترقیاتی منصوبے ہوتے ہیں۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا تھا تقریباً 70 افغان آئی پی سے چلنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نفرت انگیز و شدت پسندی پر مشتمل مواد پھیلا رہے ہیں۔
عاصم افتخار کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہنا تھا پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو 1267 کمیٹی میں دہشت گرد قرار دینے کی درخواست داٗر کردی ہے۔
ریاستِ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کی سالمیت کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہیں لہذا اقوام متحدہ اسکا نوٹس لے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان اور اور بلوچ لبریشن کی بارہا مرتبہ سرحد پار دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا۔ جبکہ سیکیورٹی فورسز کی کاروائیوں کے نتیجے میں مارے جانے والوں سے جدید نیٹو ساختہ اسلحے کے بڑے ذخیرے بھی برآمد ہوئے ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار کا کہنا تھا پاکستان دہشت گردی کے خلاف بھاری قیمت چکا رہا ہے رواں ماہ سرحدی حملے میں 12 پاکستانی فوجیوں نے جامِ شہادت نوش کیا ہے۔
دیکھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا دو ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور