ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔

December 11, 2025

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔

December 11, 2025

افغانستان کے سرحدی و داخلی چیلنجز کے تناظر میں وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع میں پیش کیا گیا پانچ نکاتی فتویٰ اور لائحۂ عمل پورے ملک کے لیے ایک مضبوط اور جامع منشور ہے۔

December 11, 2025

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ محض ایک سفارتی بے احتیاطی نہیں بلکہ ایک خطرناک مثال قائم کر سکتا ہے۔ اگر آج ایک سفیر کسی سماعت میں شریک ہوتا ہے تو کل کو کسی سیاسی رہنما کے مقدمے میں دوسرے ممالک کے سفرا کی حاضری کا مطالبہ بھی سامنے آ سکتا ہے جو ریاستی خودمختاری کے لیے خطرناک مثال ثابت ہوگا۔

December 11, 2025

ذرائع کے مطابق یہ تمام خبریں بے بنیاد اور افواہوں پر مبنی ہیں، اور گورنر ہاؤس یا دیگر اہم مقامات پر کسی قسم کی فوجی تعیناتی نہیں کی جا رہی۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعوے سراسر غلط ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

December 11, 2025

مقدمے میں ان پر درج ذیل چار الزامات تھے: سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، جو ریاست کی سلامتی اور مفاد کے لیے نقصان دہ تھی، اختیارات اور حکومتی وسائل کا ناجائز استعمال، اور افراد کو غیر ضروری نقصان پہنچانا۔

December 11, 2025

بگرام ایئر بیس کا معاملہ افغان حکومت میں کشیدگی کا سبب بن گیا

حقانی نیٹ اور قندہاری گروپ کے درمیان بگرام ایئر بیس سمیت پالیسی امور پر اختلافات سنگین صورت اختیار کرگئے
حقانی نیٹ اور قندہاری گروپ کے درمیان بگرام ایئر بیس سمیت پالیسی امور پر اختلافات سنگین صورت اختیار کرگئے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اُترتی تو ملکی و حکومتی سطح پر اہم تبدیلیاں ظاہر ہوسکتی ہیں

September 23, 2025

کابل: امارتِ اسلامیہ افغانستان میں بگرام ایئر بیس سمیت اہم حکومتی معاملات پر طالبان گروہوں کے درمیان اختلافات نے شدت اختیار کرگئے، خصوصاً بگرام ایئر بیس کے مسئلے پر۔


تفصیلات کے مطابق حقانی اور قندہاری گروپ کے درمیان پالیسی امور پر اختلافات نے جنم لے لیا ہے۔

بگرام ایئر بیس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے نے امارتِ اسلامیہ میں شدید تشویش پیدا کردی ہے۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حقانی گروپ نے سابق افغان رہنماؤں سے تعلقات استوار کرنا شروع کردیے ہیں، جبکہ دوسری جانب قندہاری گروپ نے حکومتی عہدوں پر اپنے گروپ کے افراد کی تعیناتی بھی شروع کردی ہے۔

افغان انٹیلیجنس کی رپورٹ بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ افغان حکام کے اندرونی اختلافات سنگین صورت اختیار کرچکے ہیں جنہیں کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اُترتی تو ملکی و حکومتی سطح پر اہم تبدیلیاں ظاہر ہوسکتی ہیں۔ تاہم ان معاملات پر طالبان حکومت کی جانب سے ابھی تک باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا۔

جبکہ اہم بات یہ ہے کہ حالیہ ہفتوں میں افغانستان کے بعض علاقوں میں ڈرون پروازوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں لیکن ابھی کوئی مستند و مصدقہ وجہ معلوم نہ ہوسکی۔

دیکھیں: صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس اافغانستان سے واپس لینے کا اعلان کردیا

متعلقہ مضامین

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔

December 11, 2025

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔

December 11, 2025

افغانستان کے سرحدی و داخلی چیلنجز کے تناظر میں وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع میں پیش کیا گیا پانچ نکاتی فتویٰ اور لائحۂ عمل پورے ملک کے لیے ایک مضبوط اور جامع منشور ہے۔

December 11, 2025

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ محض ایک سفارتی بے احتیاطی نہیں بلکہ ایک خطرناک مثال قائم کر سکتا ہے۔ اگر آج ایک سفیر کسی سماعت میں شریک ہوتا ہے تو کل کو کسی سیاسی رہنما کے مقدمے میں دوسرے ممالک کے سفرا کی حاضری کا مطالبہ بھی سامنے آ سکتا ہے جو ریاستی خودمختاری کے لیے خطرناک مثال ثابت ہوگا۔

December 11, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *