چلی کے صدر گیبریئل بورک نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کو مارنے کے خواہش مند نہیں ہیں، لیکن انھیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق چلی کے صدر گیبریئل بورک نے منگل کو نیویارک میں منعقدہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ’’میں نیتن یاہو کو ان کے خاندان سمیت میزائل سے تباہ ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا، بلکہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے ذمہ دار نیتن یاہو اور دیگر کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔‘‘
گیبریئل بورِک نے کہا فلسطینیوں کی نسل کشی کے واقعات نہایت سنجیدہ نوعیت کے ہیں، قانونی کارروائی ہونی چاہیے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو۔ میں بلقان اور روانڈا کے کیسز کی طرح اسرائیلی وزیر اعظم کو غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے بین الاقوامی ٹریبونل کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔
انھوں نے قطر پر اسرائیلی حملوں اور ایران میں بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اصرار کیا کہ عالمی برادری کو نفرت کا مقابلہ کرنا چاہیے اور کثیرالجہتی نظام کو مضبوط کرنا چاہیے۔ چلی کے صدر نے کہا اس وقت میں نہیں جانتا کہ غزہ کے بارے میں کیا کہنا ہے، کیوں کہ بہت سے لوگوں نے سب کچھ کہہ دیا ہے، ہم چاہے کچھ بھی کہیں بے گناہ مرنے والوں کی آنکھیں ہمیں گھور رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج 2025 میں ہزاروں بے گناہ انسان صرف فلسطینی ہونے کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، جس طرح 80 سال قبل لاکھوں لوگ صرف یہودی ہونے کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے تھے، یہ ایک انسانی بحران ہے اور ایک عالمی بحران ہے۔
گیبریئل بورک نے کہا ’’ہزاروں بے گناہ انسان صرف فلسطینی ہونے کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، تعداد، مذمت یا مطالبات کے بارے میں بات کرنے کی بجائے میں آج انسانیت کی بات کرنا چاہوں گا، کیوں کہ جب بچے ملبے کے نیچے دبے پڑے ہوتے ہیں تو ہمارے ملک چلی میں ایک حقیقی درد ہوتا ہے، جہاں عرب ریاستوں سے باہر دنیا کی سب سے بڑی فلسطینی کمیونٹی آباد ہے۔‘‘
دیکھیں: غزہ میں جرائم کے مرتکب اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے؛ اسحاق ڈار