افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اَیڈم بولر نے کابل کا دورہ کیا اور وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات، قیدیوں کے تبادلے اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ اسلامی امارت نے ایک امریکی شہری امیر امیری کو رہا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی امارت شہریوں کے مسائل کو سیاسی زاویے سے نہیں بلکہ سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کی خواہش رکھتی ہے، اور امریکی شہری کی رہائی بھی اسی مثبت پیش رفت کا حصہ ہے۔

امیر خان متقی نے اس سلسلے میں قطر حکومت کے کردار کو سراہا۔ دوسری جانب امریکی وفد نے امریکی شہری کی رہائی کا خیر مقدم کیا اور اسے دونوں ملکوں کے تعلقات کی مضبوطی کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
اَیڈم بولر نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ تمام تنازعات کو پرامن طور پر حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے امریکی شہری کی رہائی ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اس بات پر زور دے چکے تھے کہ افغانستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں قید امریکی شہری ہر صورت رہا کیے جائیں گے، اور اس حوالے سے طاقت کے استعمال کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تقریباً نو روز قبل افغانستان اسلامی امارت نے برطانوی شہری پیٹر رینولڈز اور اس کی اہلیہ باربارا کو آٹھ ماہ کی قید کے بعد رہا کر دیا تھا۔ اس معاملے میں بھی قطر حکومت نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ بھی امریکی دباؤ پر کیا گیا تھا۔
اب تک اَیڈم بولر افغانستان کے تین دورے کر چکے ہیں تاکہ قیدیوں کی رہائی کے معاملات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے اور وہاں امریکی فوج کی تعیناتی کے اعلانات کے بعد طالبان پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، اور اسی وجہ سے امریکی شہری امیر امیری کی رہائی بھی ٹرمپ کے مطالبے پر عمل میں آئی ہے۔
دیکھیں: لکی مروت کے وفد کی افغان سفیر سے ملاقات، اغوا شدہ مزدوروں کی رہائی کا مطالبہ