مصر کے تاریخی سیاحتی شہر شرم الشیخ میں مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک سنگِ میل قرار دیے جانے والا غزہ امن معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط ہو گئے۔
بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے دوران امریکا، ترکیہ، مصر اور قطر کے سربراہان نے معاہدے پر دستخط کیے، جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں معاہدے کو “تاریخی پیش رفت” قرار دیتے ہوئے قطر، ترکیہ اور مصر کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا، “آج مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ غزہ امن معاہدہ عالمی تعاون اور امید کی علامت ہے۔”
صدر ٹرمپ نے قطر اور ترکی کے رہنماؤں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ “دوست ممالک کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔ یہ دن تاریخ میں امن کے دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔”
اجلاس میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی معاہدے کے حوالے سے کہا کہ “مصر نے ہمیشہ غزہ کے عوام کے لیے امن، استحکام اور تعمیر نو کے عزم کے ساتھ کردار ادا کیا ہے۔”
ذرائع کے مطابق، معاہدے میں فریقین کے درمیان جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور تعمیرِ نو کے مراحل کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ امن معاہدہ امتِ مسلمہ کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ پاکستان ہمیشہ فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔”
عالمی مبصرین کے مطابق، یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
دیکھیں: حماس کا ٹرمپ امن منصوبے پر مثبت ردعمل، امریکی صدر کا اسرائیل کو غزہ میں بمباری روکنے کا حکم