حالیہ دنوں میں بھارتی اور افغان میڈیا نے ایک بیانیہ تشکیل دیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو طالبان حکومت نے ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ پروپیگنڈا مہم میں یہاں تک دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ تین دنوں میں متعدد ویزا درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام تر دعوے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
مستند ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے کبھی بھی اس قسم کی کوئی ویزا درخواست جمع نہیں کرائی گئی۔ درحقیقت یہ افواہیں ایک منظّم پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے جس میں افغان طالبان بھارتی ایما پر اس پروپیگندے کو پھیلا رہے ہیں۔ اس کا واحد مقصد میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف جذبات بھڑکانا ہے۔ جبکہ حقیقی صورتِ حال اس کے برعکس ہے کیونکہ درخواستیں دوسری جانب سے موصول ہوئی ہیں مگر پروپینگنڈا کرنے والوں نے ان حقاٗق کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا ہے۔
اس طرح کی خبریں بھارت کے مسلسل پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔ جسکا کابل میں موجود لوگ حصہ بن رہے ہیں۔ اس طرح کے بیانات سے نہ صرف پاکستان کی سفارتی ساکھ کو مجروح کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے بلکہ اس پروپیگنڈا کی وجہ سے بھارت اور طالبان حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے مقاصد بھی واضح ہورہے ہیں۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ سے علاقائی امن، استحکام اور باہمی احترام پر مبنی رہا ہے۔ جبکہ بعض ممالک جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کے ذریعے اپنی سفارتی ناکامیوں اور علاقائی تنہائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کو واضح کررہا ہے کہ بھارت اور طالبان کے درمیان پروپیگنڈا کی شراکت داری کس قدر گہری ہو چکی ہے، جہاں مشترکہ مفادات کے لیے جھوٹ کو باقاعدہ ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
دیکھیں: بھارت افغانستان کا بہترین دوست اور صف اول کا ساتھی ہے؛ امیر خان متقی