...
ایران کے اقوامِ متحدہ میں مندوب امیر سعید ایراوانی نے کہا ہے کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کے مسئلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے باعث انکا بوجھ ایران اور پاکستان جیسے ممالک پر بڑھ گیا ہے

December 15, 2025

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2025 کے دوران پاکستان میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کی شناخت بھی سامنے آئی ہے، جن میں بعض براہِ راست حملوں میں ملوث پائے گئے جبکہ کچھ افراد سہولت کاری، لاجسٹک سپورٹ اور منصوبہ بندی میں شامل تھے۔

December 15, 2025

اداکارہ ندا ممتاز کا کہنا ہے کہ شوبز انڈسٹری ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکی ہے کیونکہ دورِ حاضر میں سوشل میڈیا اور شہرت نے معیار اور تربیت کو شدید متاثر کیا ہے

December 15, 2025

سڈنی واقعہ واضح کرتا ہے کہ انتہا پسندی کی جڑیں صرف سیکیورٹی ناکامی میں نہیں بلکہ نفرت انگیز بیانیے، ذہنی شدت پسندی اور منفی پروپیگنڈے میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں بلکہ اس کی بنیاد انسانی نفرت، شدت پسندی اور سیاسی مقاصد کی تکمیل پر ہے۔

December 15, 2025

ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی ممالک کے درمیان مربوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں مستقبل میں مزید ملاقاتیں اور تعاون کے منصوبے زیر غور ہیں تاکہ خطے میں اقتصادی ترقی اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

December 15, 2025

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت کے انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس پر مشتمل ایک محفوظ، لچکدار اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین قائم کرنا ہے۔ اس اتحاد کو مستقبل کی ہائی ٹیک معیشت کا بنیادی ستون قرار دیا جا رہا ہے۔

December 15, 2025

استنبول میں پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، جنگ بندی کے مستقبل پر خدشات

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے مذاکرات کے بعد بیان میں کہا کہ “پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، مگر اپنی سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔” انہوں نے واضح کیا کہ “اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان معاہدے کو غیر مؤثر سمجھنے میں حق بجانب ہوگا
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے مذاکرات کے بعد بیان میں کہا کہ “پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، مگر اپنی سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔” انہوں نے واضح کیا کہ “اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان معاہدے کو غیر مؤثر سمجھنے میں حق بجانب ہوگا

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اگلا دورِ مذاکرات نومبر کے اوائل میں دوحہ یا اسلام آباد میں متوقع ہے

October 29, 2025

پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات کسی حتمی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
یہ مذاکرات ترکی کی میزبانی میں ہوئے، جن میں قطر اور چین کے نمائندے بطور مبصر شریک تھے۔

سرحدی جھڑپوں کے بعد بڑھتی کشیدگی

گزشتہ ہفتے پاک۔ افغان سرحد کے مختلف مقامات پر شدید فائرنگ کے تبادلے سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ان واقعات میں دونوں جانب جانی نقصان ہوا اور طورخم و چمن سمیت اہم تجارتی گزرگاہیں بند کر دی گئیں۔ ان جھڑپوں کے بعد دوحہ میں ابتدائی مذاکرات کے نتیجے میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

دوحہ معاہدہ: عارضی امن، مستقل خدشات

انیس اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی بات چیت میں فریقین نے 48 گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق دونوں ممالک نے سرحدی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور براہ راست رابطہ برقرار رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم، جنگ بندی کے باوجود سرحدی فائرنگ کے چند واقعات رپورٹ ہوئے جنہوں نے امن عمل کو غیر یقینی بنا دیا۔

استنبول مذاکرات: اعتماد کی کمی برقرار

تازہ مذاکرات 26 سے 28 اکتوبر تک استنبول میں ہوئے، جن کا مقصد جنگ بندی کو پائیدار امن میں بدلنا تھا۔ پاکستانی وفد نے زور دیا کہ سرحدی فائر بندی کے لیے واضح طریقۂ کار طے کیا جائے اور فریقین ایک دوسرے کے سیکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیں۔ افغان وفد نے اس بات پر زور دیا کہ “بات چیت کا تسلسل ہی خطے کے امن کی ضمانت ہے، دباؤ یا الزام تراشی سے صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی۔” ترک وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی کہ فریقین نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، تاہم کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔

پاکستان کا مؤقف کہ امن کمزوری نہیں

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے مذاکرات کے بعد بیان میں کہا کہ “پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، مگر اپنی سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔” انہوں نے واضح کیا کہ “اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان معاہدے کو غیر مؤثر سمجھنے میں حق بجانب ہوگا۔” ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ “افغانستان کے ساتھ تعلقات تعاون پر مبنی ہیں، لیکن اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔”

افغان مؤقف: ہم بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں

افغان وزیرِ دفاع ملا یعقوب نے کہا کہ “افغانستان کسی ملک کے خلاف دشمنی نہیں چاہتا، لیکن اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ بھی نہیں کرے گا۔” انہوں نے زور دیا کہ “دونوں ممالک کے درمیان مسائل صرف سفارت کاری اور براہ راست بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں، نہ کہ عسکری دباؤ سے۔”

تجارتی بحران اور عوامی مشکلات

طورخم اور چمن کے راستے جزوی طور پر بند ہونے سے تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ افغان تاجروں نے حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ راستے کھولے جائیں تاکہ غذائی اور بنیادی اشیاء کی فراہمی معمول پر آسکے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی سیکیورٹی کلیئرنس کے مکمل ہونے کے بعد تجارت بتدریج بحال کی جائے گی۔

علاقائی اور عالمی ردِعمل

چین، ترکی اور قطر نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کے عمل کو جاری رکھیں۔ قطر کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ “دوحہ معاہدہ خطے میں امن کی بنیاد ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ اس تسلسل کو برقرار رکھیں۔” ترکی نے اپنے بیان میں کہا کہ “استنبول مذاکرات کے ذریعے ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے، اب ضرورت عمل درآمد اور اعتماد سازی کی ہے۔”

تجزیاتی پہلو: خطے میں نئی صف بندی

سیاسی مبصرین کے مطابق، حالیہ واقعات پاک افغان تعلقات میں ایک نئے دور کی نشاندہی کرتے ہیں، جہاں دونوں ممالک ماضی کے مذہبی یا نظریاتی تناظر کے بجائے قومی سلامتی اور خودمختاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، “کابل اب مذہبی یا نظریاتی ہم آہنگی کے بجائے خودمختار پالیسی پر زور دے رہا ہے، جبکہ اسلام آباد اپنے سرحدی تحفظ اور تجارتی مفادات پر مرکوز ہے۔”

آگے کا لائحہ عمل

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اگلا دورِ مذاکرات نومبر کے اوائل میں دوحہ یا اسلام آباد میں متوقع ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اعتماد سازی کے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو کشیدگی دوبارہ شدت اختیار کر سکتی ہے۔

دیکھیں: طالبان کے اندرونی مسائل اور مالی مفادات نے استنبول مذاکرات کو لگ بھگ ناکام بنا دیا

متعلقہ مضامین

ایران کے اقوامِ متحدہ میں مندوب امیر سعید ایراوانی نے کہا ہے کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کے مسئلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے باعث انکا بوجھ ایران اور پاکستان جیسے ممالک پر بڑھ گیا ہے

December 15, 2025

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2025 کے دوران پاکستان میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کی شناخت بھی سامنے آئی ہے، جن میں بعض براہِ راست حملوں میں ملوث پائے گئے جبکہ کچھ افراد سہولت کاری، لاجسٹک سپورٹ اور منصوبہ بندی میں شامل تھے۔

December 15, 2025

اداکارہ ندا ممتاز کا کہنا ہے کہ شوبز انڈسٹری ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکی ہے کیونکہ دورِ حاضر میں سوشل میڈیا اور شہرت نے معیار اور تربیت کو شدید متاثر کیا ہے

December 15, 2025

سڈنی واقعہ واضح کرتا ہے کہ انتہا پسندی کی جڑیں صرف سیکیورٹی ناکامی میں نہیں بلکہ نفرت انگیز بیانیے، ذہنی شدت پسندی اور منفی پروپیگنڈے میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں بلکہ اس کی بنیاد انسانی نفرت، شدت پسندی اور سیاسی مقاصد کی تکمیل پر ہے۔

December 15, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.