برطانوی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ حکومت انکوائری تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ اہم ہے کہ انکوائری مکمل ہونے تک مزید تبصرے سے گریز کیا جائے۔ ترجمان نے مسلح افواج کے احتساب اور شفافیت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

December 7, 2025

پاکستان نے عالمی دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور خطے کے امن کے لیے پیدا کیے جانے والے خطرات کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔

December 7, 2025

یہ بحث ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی سیاست پہلے ہی داخلی اور خارجی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے، اور کسی بھی بین الاقوامی ارتباط پر عوامی اور سیاسی ردِعمل نہایت حساسیت کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔

December 7, 2025

یہ اجلاس نیویارک وقت کے مطابق صبح 10 بجے جبکہ کابل میں شام 7 بج کر 30 منٹ پر منعقد ہوگا۔

December 7, 2025

یہ بل جون 2025 میں ایوانِ نمائندگان سے متفقہ طور پر منظور ہو چکا ہے۔ اس کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کو اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ کسی بھی ایسی بین الاقوامی یا امدادی فنڈنگ کو روک سکے جو بالواسطہ طور پر طالبان حکومت کو فائدہ پہنچاتی ہو۔

December 7, 2025

آج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کابل انتظامیہ پرانی راہیں چھوڑ کر نئی پگڈنڈیوں کی تلاش میں ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ نئی راہیں افغانستان کو حقیقی استحکام اور ترقی کی نئی منزل تک پہنچا سکیں گی؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر سیاسی طالب علم اور تجزیہ کار کے ذہن میں ابھر رہا ہے۔

December 7, 2025

ذبیح اللہ مجاہد کا بیان مسترد؛ پاکستان نے تجارتی راستوں کی بحالی کو سکیورٹی سے مشروط کر دیا

پاکستانی مؤقف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجارت کی بحالی کے لیے افغان حکومت کو ’’اعتماد سازی کے مؤثر اقدامات‘‘ یقینی بنانا ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجروں کی حفاظت اور مفادات محفوظ رہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا بیان مسترد؛ پاکستان نے تجارتی راستوں کی بحالی کو سکیورٹی سے مشروط کر دیا

ذرائع کے مطابق پاکستان علاقائی تجارت کے فروغ کا خواہاں ہے لیکن ’’قابل اعتماد سیکورٹی تعاون‘‘ کو بنیادی شرط قرار دیتا ہے۔

December 4, 2025

افغان حکام نے ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے کے معاملے پر اپنا مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ کے راستوں کو ’’غیر قانونی‘‘ طور پر اور سیاسی دباؤ کے طور پر بند کیا، جس سے دونوں ممالک کے عوام کو نقصان پہنچا۔

امارتِ اسلامی افغانستان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اپنی ضروریات کئی ممالک سے پوری کر رہا ہے، اس لیے اب پاکستان کے ساتھ تجارتی راستے اسی وقت دوبارہ کھولے جائیں گے جب اسلام آباد سے اس بات کی ’’مضبوط یقین دہانی‘‘ مل جائے کہ مستقبل میں یہ راستے سیاسی دباؤ، غیر قانونی پابندی یا کسی بھی قسم کے دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

افغان بیان کے مطابق راستوں کی بندش سے تاجروں کے حقوق کو نقصان پہنچا اور ’’باوقار تجارت‘‘ متاثر ہوئی۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی پالیسی درکار ہے جو دونوں جانب کے تاجروں اور عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرحدی اور تجارتی گزرگاہوں کے حوالے سے پاکستان کے فیصلے ’’قومی سلامتی اور قانونی ضابطوں‘‘ کے مطابق ہوتے ہیں، اور یہ کہنا درست نہیں کہ راستے کسی سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کیے گئے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان نے متعدد بار افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنی سرزمین دہشت گرد گروہوں خصوصاً ٹی ٹی پی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ حکام کے مطابق سرحدی بندشیں تب کی گئیں جب دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے بڑھتے واقعات کے سبب اضافی حفاظتی اقدامات ضروری ہوئے۔

پاکستانی مؤقف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجارت کی بحالی کے لیے افغان حکومت کو ’’اعتماد سازی کے مؤثر اقدامات‘‘ یقینی بنانا ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجروں کی حفاظت اور مفادات محفوظ رہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان علاقائی تجارت کے فروغ کا خواہاں ہے لیکن ’’قابل اعتماد سیکورٹی تعاون‘‘ کو بنیادی شرط قرار دیتا ہے۔

دیکھیں: دو دہائیوں میں 148 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود افغانستان میں استحکام نہ آیا، سگار کی رپورٹ

متعلقہ مضامین

برطانوی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ حکومت انکوائری تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ اہم ہے کہ انکوائری مکمل ہونے تک مزید تبصرے سے گریز کیا جائے۔ ترجمان نے مسلح افواج کے احتساب اور شفافیت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

December 7, 2025

پاکستان نے عالمی دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور خطے کے امن کے لیے پیدا کیے جانے والے خطرات کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔

December 7, 2025

یہ بحث ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی سیاست پہلے ہی داخلی اور خارجی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے، اور کسی بھی بین الاقوامی ارتباط پر عوامی اور سیاسی ردِعمل نہایت حساسیت کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔

December 7, 2025

یہ اجلاس نیویارک وقت کے مطابق صبح 10 بجے جبکہ کابل میں شام 7 بج کر 30 منٹ پر منعقد ہوگا۔

December 7, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *