نارووال کے معزز عالمِ دین اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سے وابستہ قاری عابد الرحمن عابد کے انتقال سے متعلق بھارتی سوشل میڈیا اور افغانستان سے منسلک کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے گمراہ کن اور غیر مصدقہ دعوے سامنے آئے ہیں۔
ابتدائی طور پر بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ قاری عابد الرحمن کسی مبینہ مسلح حملے میں ہلاک ہوئے اور انہیں شدت پسند تنظیم سے جوڑ کر غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

تاہم ایچ ٹی این کی تحقیقات کے مطابق یہ تمام دعوے حقائق کے منافی ہیں۔ قاری عابد الرحمن ایک روڈ حادثے میں جاں بحق ہوئے۔ ان کے اہلِ خانہ اور مقامی ذرائع نے بھی واضح کیا ہے کہ ان کی موت کا کسی قسم کے عسکری واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
مزید برآں، ایچ ٹی این نے تصدیق کی ہے کہ مرحوم کا کسی ممنوعہ یا دہشت گرد تنظیم، بشمول لشکرِ طیبہ، سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ وہ ایک معتدل مذہبی سیاسی جماعت مرکزی جمعیت اہلحدیث کے کارکن تھے، جو پاکستان کی ایوانِ بالا سینیٹ میں بھی نمائندگی رکھتی ہے۔
قاری عابد الرحمن اپنے شہر نارووال میں ایک مسجد کے خطیب تھے اور اپنی حسین قرأتِ قرآن کی وجہ سے علاقے میں بڑی قدروقیمت رکھتے تھے۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا مہم کے تحت بھارت اور افغانستان میں موجود کچھ آن لائن نیٹ ورکس جھوٹی اور سنسنی خیز معلومات پھیلانے میں سرگرم ہیں، جن کا مقصد پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔