آسٹریلیا کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ اس نے افغان طالبان حکومت کے چار وزراء اور عدالتی حکام پر نئے پابندی اقدامات نافذ کیے ہیں۔ ان پر الزامات ہیں کہ انہوں نے خواتین اور اقلیتوں کے خلاف مظالم، نسل پرستی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قانون و عدل کی پامالی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
ان چار حکام میں محمد خالد حنفی، اعلیٰ تعلیم کے وزیر شیخ ندا محمد ندیم، وزیر انصاف عبد الحاکم شرعی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ عبد الحکیم حقانی شامل ہیں۔
آسٹریلوی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات خاص طور پر ان گرفتاریوں اور فیصلوں کی مذمت ہیں جن کے ذریعے خواتین، اقلیتوں اور عام شہریوں کی بنیادی آزادیوں پر حملہ کیا گیا۔ ان حکام کو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے علاحدہ کیا جائے گا، ان کی بیرون ملک جائیدادیں منجمند کی جائیں گی اور آسٹریلیا میں ان کی آمد پر پابندی لگا دی جائے گی۔
یہ پابندیاں اس وقت عائد کی گئی ہیں جب عالمی سطح پر افغان انسانی حقوق کی ابتر صورت حال اور طالبان کی سخت پالیسیوں پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ آسٹریلوی اقدام کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے طالبان پر دباؤ بڑھانے کی ایک واضح کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاکہ افغان حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور انسانی حقوق اور عدل و انصاف کی بحالی کے لیے امکانات پیدا کیے جائیں۔