پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے 355ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے انہیں چھ مرتبہ فون کالز کیں۔ حالیہ روابط پاک افغان کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کے درمیان پہلی سفارتی کوشش کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان روابط کا بنیادی مقصد سرحدی کشیدگی کے بعد باہمی اعتماد و رواط کی راہ ہموار کرنا تھی۔ افغان وزیرِ خارجہ اور اور اسحاق ڈار کے مابین ہونے والی گفتگو میں امن و سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائی جیسے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار (@MIshaqDar50) نے سینیٹ کے 355ویں اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ افغان عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے گزشتہ روز انہیں چھ مرتبہ ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
— HTN Urdu (@htnurdu) November 4, 2025
ذرائع کے مطابق، یہ رابطے پاک–افغان تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے… pic.twitter.com/9DuuHnUxrl
سفارتی ماہرین کے مطابق پاکستان ہر صورت میں خطے کے امن و استحکام کو ترجیح دیتا ہے اور پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اور مؤثر اقدامات ہی دونوں ممالک کے مابین اعتماد اور علاقائی استحکام کا سبب بن سکتے ہیں۔
دیکھا جائے تو حکومتِ پاکسستان سفارتکاری اور تعاون کے زریعے ہی مسائل کا حل چاہتی ہے لیکن اگر افغان حکومت کی جانب سے عملی و مؤثر اقدامات نہیں کیے جاتے تو امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغان وزیرِ خارجہ کی چھ فون کالیں اس بات کی واضح کرتی ہیں کہ فریقین حالیہ کشیدگی کے باوجود مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنا چاہتے اور علاقائی مفادات کے تحفظ کے لیے سفارتی راستہ ہی سب سے بہتر حکمت عملی ثابت ہو سکتا ہے۔
دیکھیں: افغان انٹیلی جنس کا کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دینے کا انکشاف