پاکستان کا سینما انڈسٹری ایک نئی ٹیکنالوجیکل تاریخ رقم کرنے جارہا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت سے مکمل طور پر تیار کردہ پہلی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین 19 دسمبر سے پاکستان کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ یہ فلم پاکستانی فلم سازی میں اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کا پہلا بڑا تجربہ سمجھی جارہی ہے۔
فلم کے پروڈیوسر فرحان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ “دی نیکسٹ صلاح الدین” پاکستانی سینما کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ ان کے مطابق یہ فلم نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی عکاس ہے بلکہ اس میں امن، انسانی وقار اور بنیادی حقوق کا عالمی پیغام بھی شامل کیا گیا ہے۔
فرحان صدیقی نے وضاحت کی کہ یہ فلم فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر بنائی گئی ہے جو ظلم اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کے علامتی بیانیے کو اجاگر کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلم کی تخلیق میں مصنوعی ذہانت نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جس میں اسکرپٹ نگاری، منظرترتیب، بصری ڈیزائن اور کرداروں کی تشکیل مکمل طور پر اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل پاکستانی فلم انڈسٹری کو عالمی معیارات کے ساتھ مربوط کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
فرحان صدیقی نے مزید کہا کہ “دی نیکسٹ صلاح الدین” محض ایک فلم نہیں بلکہ یہ ایک مثال ہے کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجی کو تخلیقی اظہار اور سماجی بیداری کے لیے مؤثر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ فلم ٹیکنالوجی اور انسانیت کے امتزاج کی ایک علامت کے طور پر پیش کی جارہی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ فلم نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ حاصل کرے گی۔ فلم سازوں کے مطابق، یہ پاکستانی سینما کے لیے نئے دروازے کھولنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور مستقبل میں اے آئی بیسڈ فلم سازی کے رجحان کو تقویت دے گی۔