وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نہیں نکلتا۔
افغان وفد کی قیادت نجيب حقانی کر رہے ہیں، جو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے سینئر رکن ہیں اور سراج الدین حقانی کی نگرانی میں سرحدی معاملات کے بعض امور دیکھ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ انکشاف اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ افغانستان نہ صرف دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے بلکہ وہاں سے پاکستان کے خلاف منظم کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جمعرات ہی کو عدیل اکبر کی چند تصاویر جاری کی گئی تھیں جن کے ساتھ لکھا تھا کہ انہوں نے جمعرات کو حاجی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔
وفاقی کابینہ کے آج کے فیصلے کے بعد وزارتِ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
رپورٹ میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ ایک مربوط بین الاقوامی حکمت عملی اختیار کرنا ناگزیر ہے تاکہ طالبان حکومت کو دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ”دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ کارروائی نہیں کریں گے، نہ ہی ایسے گروہوں کی حمایت کریں گے جو پاکستان کے خلاف حملے کرتے ہیں۔”
اجلاس کو بتایا گیا کہ 16 اکتوبر 2025 تک پاکستان میں مقیم 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان شہریوں کی وطن واپسی مکمل کی جا چکی ہے۔ یہ عمل مرحلہ وار جاری ہے اور کسی بھی غیر قانونی افغان باشندے کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔