محکمہ تعلیم کے مطابق، اس ادارے میں 600 سے زائد بچے زیرِ تعلیم تھے، اور یہ پورے علاقے میں واحد فعال پرائمری اسکول تھا۔ حکام نے متاثرہ حصوں کو سیل کرکے متبادل تعلیمی بندوبست کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
جرگہ میں پیش کیے گئے مطالبات میں آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر عوام کی واپسی اور بحالی، ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے ایڈوانس اور ایک لاکھ روپے ماہانہ مالی امداد، تیراہ میدان میں تعلیمی اداروں کی تعمیر، صحت، پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی، اور نقصان شدہ زمین و جائیداد کا معاوضہ شامل ہے۔
افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔
فتویٰ کے مطابق علمائے کرام نے کہا کہ چونکہ شرعی امیر نے کسی بھی افغان شہری کو بیرونی ملک میں مسلح سرگرمی یا جہاد کی اجازت نہیں دی، اس لیے ایسی کوئی کارروائی ناجائز، حرام اور بغاوت کے زمرے میں آئے گی۔
اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔
سی پی جے کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پریس فریڈم شدید تنزلی کا شکار ہے۔ تنظیم نے دو صحافیوں، مہدی انصاری اور حمید فرہادی کی فوری رہائی کا خاص طور پر مطالبہ کیا ہے جنہیں کسی شفاف قانونی کارروائی اور جرمانے کے بغیر کئی ماہ سے قید رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ کم از کم نو مزید صحافی بھی طالبان کی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔
حکم نامے کے مطابق ملک و ریاست کی سکیورٹی اور قانون و آئین کے خلاف خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ گورنر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ریاست کے شہریوں کی حفاظت اور “شدت پسند نظریات” کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق یہ صدر سوبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف پاکستان نیوی کی تاریخ بلکہ عالمی بحری جنگی تاریخ میں بھی ایک منفرد اور دبنگ مقام رکھتا ہے کیونکہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کسی روایتی آبدوز نے دشمن کے جنگی جہاز کو حقیقی معرکے میں تباہ کیا۔
تقریب میں چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف اور چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے علاوہ تینوں سروسز کے سینئر عسکری افسران نے شرکت کی۔