کابل: امارتِ اسلامیہ افغانستان میں بگرام ایئر بیس سمیت اہم حکومتی معاملات پر طالبان گروہوں کے درمیان اختلافات نے شدت اختیار کرگئے، خصوصاً بگرام ایئر بیس کے مسئلے پر۔
تفصیلات کے مطابق حقانی اور قندہاری گروپ کے درمیان پالیسی امور پر اختلافات نے جنم لے لیا ہے۔
بگرام ایئر بیس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے نے امارتِ اسلامیہ میں شدید تشویش پیدا کردی ہے۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حقانی گروپ نے سابق افغان رہنماؤں سے تعلقات استوار کرنا شروع کردیے ہیں، جبکہ دوسری جانب قندہاری گروپ نے حکومتی عہدوں پر اپنے گروپ کے افراد کی تعیناتی بھی شروع کردی ہے۔
افغان انٹیلیجنس کی رپورٹ بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ افغان حکام کے اندرونی اختلافات سنگین صورت اختیار کرچکے ہیں جنہیں کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طالبان حکومت عوامی توقعات پر پورا نہیں اُترتی تو ملکی و حکومتی سطح پر اہم تبدیلیاں ظاہر ہوسکتی ہیں۔ تاہم ان معاملات پر طالبان حکومت کی جانب سے ابھی تک باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا۔
جبکہ اہم بات یہ ہے کہ حالیہ ہفتوں میں افغانستان کے بعض علاقوں میں ڈرون پروازوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں لیکن ابھی کوئی مستند و مصدقہ وجہ معلوم نہ ہوسکی۔
دیکھیں: صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس اافغانستان سے واپس لینے کا اعلان کردیا