عثمان ہادی کے سانحے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے

December 19, 2025

وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ڈائریکٹر جنرل لیا گوتیرز اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم ملاقات کی جس میں پاکستان ریلوے کے اسٹریٹجک منصوبے مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا

December 19, 2025

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے اور یہ طلبہ کو باکردار، ذمہ دار اور کامیاب بناتی ہے

December 19, 2025

آصف علی زرداری ہفتہ کو اپنے عراقی ہم منصب عبداللطیف رشید کی دعوت پر عراق کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے

December 19, 2025

کرغزستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 16 دسمبر کو کابل میں کرغزستان کے تجارتی مرکز کے افتتاح کے ساتھ دونوں ممالک نے اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا

December 19, 2025

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنا یا اس کا رخ موڑنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا

December 19, 2025

بنگلہ دیش میں اسٹوڈنٹ رہنما عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد پر تشدد مظاہرے

عثمان ہادی کے سانحے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے
عثمان ہادی کے سانحے کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے

عثمان ہادی کی موت ایسے وقت میں ہوئی جب بنگلہ دیش میں آئندہ دو ماہ میں ہونے والے قومی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں

December 19, 2025

بنگلہ دیش کے طلبہ رہنما شریف عثمان ہادی جو طلبہ احتجاج کے روحِ رواں تھے، 18 دسمبر کو سنگاپور میں انتقال کر گئے۔ عثمان ہادی 12 دسمبر کو ڈھاکہ میں ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے۔ زخموں تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔ ڈھاکہ میڈیا کے مطابق انکی کی موت کے بعد بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اخباری دفاتر کو آگ لگائی گئی اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے گئے۔

واضح رہےکہ شریف عثمان ہادی طلبہ گروپ انقلابی منچہ کے مرکزی رہنما تھے۔ وہ 2024 کے طلبہ احتجاج کے روحِ رواں تھے، جس کے نتیجے میں سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ عثمان ہادی سیاسی طور پر بھارت کے ناقدین میں سے تھے، جہاں سابق وزیر اعظم حسینہ واجد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اور آپ فروری 2026 کے قومی انتخابات میں مضبوط میدوار کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔

مشتعل ہحوم نے صحافت سے وابستہ دو عمارتوں کو آگ لگا دی

حملہ اور علاج

بارہ دسمبر کو طلبہ رہنما عثمان ہادی پر ایک قاتلانہ حملہ کیا گیا، جب وہ رکشے میں سفر کر رہے تھے۔ نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں نے ان کے سر میں گولی ماری۔ فوری طور پر انہیں ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی علاج کے دوران ان کا دماغ شدید متاثر ہوا۔

عثمان ہادی کے شدید زخمی ہونے کے باعث 15 دسمبر کو مزید علاج کے لیے سنگاپور جنرل ہسپتال کے نیوروسرجیکل آئی سی یو میں منتقل کیا گیا۔ تمام طبی اقدامات کے باوجود وہ 18 دسمبر کو انتقال کر گئے۔ ان کی موت نے نہ صرف ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی خبروں کی زینت بنائی۔

عوامی ردّعمل

طلبہ رہنما عثمان ہادی کی موت کے بعد ہزاروں مظاہرین سرزمینِ بنگلہ دیش کی سڑکوں پر نکل آئے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے صحافت سے وابستہ پروتھم آلو اور دی ڈیلی اسٹار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگا دی۔ احتجاج کے دوران اہم شاہراہیں بند کی گئیں، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور بعض علاقوں میں پرتشدد کارروائیاں بھی رپورٹ ہوئیں۔

ڈھاکہ میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بھارت کے نائب ہائی کمیشن کے دفتر کے باہر بھی دھرنا دیا، جس کے بعد پولیس نے شیلنگ کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔ پرتشدد مظاہروں میں ثقافتی مرکز اور سابق وزرا کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے، جس کے بعد بعض مقامات پر پولیس اور فوجی فورسز تعینات کی گئیں تاکہ مزید انتشار کو روکا جا سکے۔

عثمان ہادی کی موت کا سُن کر ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے

حکومتی ردعمل

بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے عثمان ہادی کی موت کو قوم کے سیاسی اور جمہوری حلقے کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو خوف یا تشدد سے نہیں روکا جا سکتا۔ حکومت نے جمعہ کی نماز کے بعد ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اعلان کرتے ہوئے ہفتہ کو نصف روز قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ڈھاکہ پولیس نے عثمان ہادی کے قتل کے الزام میں ملوث دو مشتبہ افراد کی تصاویر جاری کیں اور ان کی گرفتاری کے لیے50 لاکھ ٹکا (تقریباً 42 ہزار امریکی ڈالر) انعام کا اعلان کیا۔ محمد یونس نے اس حملے کو انتخابات کے عمل کو متاثر کرنے کی سازش قرار دیا۔

موجود سیاسی صورتحال

عثمان ہادی کی موت ایسے وقت میں ہوئی جب بنگلہ دیش دو ماہ بعد ہونے والے قومی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں 300 پارلیمانی نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ خواتین کی فہرست سے مزید 50 ارکان منتخب ہوں گے۔

گزشتہ انتخابات جنوری 2024 میں ہوئے تھے جس میں عوامی لیگ نے مسلسل چوتھی بار کامیابی حاصل کی، تاہم حزب اختلاف نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی سربراہ اور تین بار سابق وزیر اعظم خالیدہ ضیا اس وقت نگہداشت میں ہیں، جبکہ ان کا بیٹا طارق الرحمن 17 سال بعد 25 دسمبر کو برطانیہ سے وطن واپس لوٹ رہا ہے۔

خطرات اور اثرات

ہادی پر قاتلانہ حملہ انتخابات کے عمل کو متاثر کرنے کی سازش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارت مخالف جذبات مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں کیونکہ مظاہرین حسینہ کی بھارت میں موجودگی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد بڑھنے کا خدشہ ہے، خاص طور پر انتخابات کے قریب۔ ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے کو ہلا کر رکھ سکتا ہے اور آئندہ انتخابات کے نتائج پر گہرے اثرات ڈالنے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ڈائریکٹر جنرل لیا گوتیرز اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم ملاقات کی جس میں پاکستان ریلوے کے اسٹریٹجک منصوبے مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا

December 19, 2025

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے اور یہ طلبہ کو باکردار، ذمہ دار اور کامیاب بناتی ہے

December 19, 2025

آصف علی زرداری ہفتہ کو اپنے عراقی ہم منصب عبداللطیف رشید کی دعوت پر عراق کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے

December 19, 2025

کرغزستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 16 دسمبر کو کابل میں کرغزستان کے تجارتی مرکز کے افتتاح کے ساتھ دونوں ممالک نے اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا

December 19, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *