کینیڈا نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے سفارتی اقدامات شروع کردیے ہیں۔ تعلقات بحالی کی کوششیں ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب گزشتہ برس کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی صورت میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے اثرات ابھی تک موجود ہیں۔
کینیڈا کے وزیر برائے بین الاقوامی تجارت منندر سدھو نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل کے ہمراہ تین روزہ دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ جہاں دونوں رہنماؤں نے تجارتی تعلقات میں اضافہ اور بہتری پر اتفاق کیا۔ وزیر سدھو نے اس ملاقات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت، توانائی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں باہمی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا بھارتی سرمایہ کاری کی اہمی کی نگاہ سے دیکھتا ہے اسی طرح نئے منصوبوں پر کام کرنے کے لیے دونوں ممالک پُر عزم ہیں۔
تاہم سیاسی حلقوں کی جانب سے ان تعلقات پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ مبصرین کے مطابق وزیر سدھو کو بھارت اور اس کے خفیہ ادارے را کے کینیڈا میں سکھ کمیونٹی کے رکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
کینیڈا کی سکھ برادری کی جانب سے بھی یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا موجودہ سفارتی اقدامات میں ہمارے تحفظات سنجیدہ لیے جارہے ہیں یا نہیں۔
دیکھا جائے تو گزشتہ برس دونوں ممالک کو شدید کشیدگی کا سامنا تھا، جس کے نتیجے میں سفارتی سطح پر اور ویزا کی عارضی معطلی جیسے اقدامات بھی شامل تھے۔ موجودہ دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کینیڈا بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
وزیر سدھو نے اس موقع پر کہا کہ کینیڈا میں الیکٹرک بیٹری کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں اور اوٹاوا بھارت کی جانب سے معدنیات کی کان کنی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھے گا۔