“ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں مقدس اور گہرا تعلق ہے، اللہ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا دفاعی رشتہ تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔”
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی رابطوں کی یہ تازہ کوشش اُس وقت سامنے آئی ہے جب طالبان کی جانب سے سیاسی آزادیوں پر سختیاں جاری ہیں اور ملک میں شمولیتی سیاسی عمل کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔
اسی حوالے سے جیش العدل کی جانب سے ایک 5 منٹ اور 32 سیکنڈ کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ترجمان محمود بلوچ اتحاد کے قیام، مقاصد اور نئی تنظیمی شناخت پر گفتگو کرتے ہیں، تاہم وہ ویڈیو میں شامل گروہوں کی وضاحت نہیں کرتے۔
این آر ایف کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں دہشت گرد عناصر کو ان کے ٹھکانوں اور انٹیلی جنس نیٹ ورکس سے علیحدہ کرنے کی کوشش ہیں، تاکہ شہریوں کی حفاظت اور علاقائی امن برقرار رکھا جائے۔
رواں سال امریکہ کی بڑی ٹیک فرمز نے بھارت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو کلاؤڈ، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ڈیپ ٹیک کی ترقی کے لیے ملک کے ایک اسٹریٹجک مرکز کے طور پر ابھرنے کو اجاگر کرتا ہے۔
جنرل طارق خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ڈیورنڈ لائن کو یہ مانتے نہیں ہیں۔ افغانستان میں پختون کم ہیں اور پاکستان میں زیادہ ہیں۔ تو پھر یہ سرحد اٹھا کر آمو (سنٹرل ایشیا) پر ہی لے جاتے ہیں۔ ریٹائرڈ فوجی شاید سیکیورٹی فورسز کی ایک 3 اور ایک 2 کے تناسب سے دی جانے والی جان کی قربانیوں کو دیکھ کر بولنا شروع ہوئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق، پاکستانی سکیورٹی فورسز پرعزم ہیں کہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا اور ملک کو اس ناسور سے نجات دلائی جائے گی۔