سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے دعویٰ کیا ہے کہ 8 دسمبر 2025 کو صبح سویرے امریکہ نے تقریباً پینتالیس ملین ڈالر ($45,000,000) کی نقد رقم، جو تازہ چھپے ہوئے نوٹوں کی شکل میں تھی، ایک چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے کابل پہنچائی، اور یہ رقم طالبان کی عملدار حکومت کے حوالے کی گئی۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل رہی ہے اور مختلف حلقے اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ آخر افغانستان، جو امریکی قومی سلامتی حکمتِ عملی میں کہیں نظر نہیں آتا، وہاں اس قدر بڑی مالی امداد کیوں بھیجی جا رہی ہے۔
Today, December 8, 2025, in Kabul, the United States provided forty-five million dollars ($45,000,000) in cash—freshly printed—to the Taliban in the early morning. The money was flown in via a chartered flight by Moalem Airlines.Yet Afghanistan does not feature in the US national…
— Amrullah Saleh (@AmrullahSaleh2) December 8, 2025
مبصرین کے مطابق 2021 کے بعد سے انسانی امداد کے نام پر افغانستان میں مسلسل ڈالرز منتقل کیے جا رہے ہیں، جن میں سے بڑی مقدار نقد صورت میں کابل پہنچتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی مالی امداد کا ایک حصہ طالبان کی مشینری اور سکیورٹی ڈھانچے کے ہاتھ لگ جاتا ہے جس سے عسکری گروہوں کی پوزیشن مضبوط ہوتی ہے، جبکہ امریکہ اور عالمی اداروں کی جانب سے اس سلسلے میں شفاف معلومات یا واضح میکانزم سامنے نہیں لایا جاتا۔
یہ معاملہ اس لیے بھی حساس ہے کہ امریکہ میں گزشتہ برس ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو طالبان تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ اگرچہ یہ بل ایوانِ نمائندگان سے منظور ہوا تھا، مگر تاحال مکمل قانون نہیں بن سکا۔ ایسے میں اس طرح کی مبینہ نئی نقد ادائیگیوں نے امریکی سیاسی حلقوں اور خطے کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کے سوالات مزید بڑھا دیے ہیں۔
افغان عوام اور خطے کے لیے مطالبہ یہ ہے کہ مالی امداد سے متعلق مکمل شفافیت یقینی بنائی جائے۔ اگر یہ رقم واقعی طالبان حکومت کو براہِ راست دی گئی ہے تو یہ دہشت گردی کے خلاف عالمی پابندیوں اور اصولوں کے خلاف ایک بڑا سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو وضاحت دینی ہوگی کہ آخر کس مقصد کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر نقد رقم کابل منتقل کی گئی اور اس کے استعمال کی نگرانی کون کر رہا ہے۔
دیکھیں: امریکی سینٹ میں طالبان کیلئے امداد کا سلسلہ روکنے کے بل کی منظوری تعطل کا شکار